حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
خوب تر بناتی ہیں ۔وضو کا کارنامہ دیکھیے،اس نے اعضائٍِ انسانی کو وہ حسن بخشا جس کی نظیر ملنانا ممکن ہے کہ انسان سر تاپا نور ہی نور بن جاتاہے ، پھر اسی روشنی میں اسے جلوہ ہائے خدا نظر آتے ہیں ۔ ؎ زمیں نُور کی ،آسماں نُور کا جدھر دیکھو ادھر سماں نُور کا(۳۴)باوضو سونا،درجۂ شہادت اور فرشتوں کی دعائیں : جو تہذیب حضور ﷺلے کر آئے اس میں حقیقی، پائیدار اور بامقصد آرائش موجود ہے، اس کے علاوہ تمام تہذیبوں میں زیب و زینت صرف انسانوں کو دکھانے ، محفل میں امتیازی شان یا عشق کی آگ میں تیزی پیداکرنے کے لئے ہے، لیکن اسوئہ پیغمبری ﷺہمیں یہ درس دیتاہے کہ مسلمان جب سوئے تب بھی خوبصورت نظرآئے اور آرام کے حقیقی مقاصد پورے طور پر حاصل کرے ۔مثلاً (۱) آپ ﷺسوتے وقت بالوں کو سنوار لیتے تھے (تاکہ سونے کی حالت بھی اچھی ہو )(۲)ہاتھ منہ دھو کر سونے سے نہ صرف یہ کہ پورا سکون ملتاہے بلکہ انسان شہادت کے قریب پہنچ جاتاہے ۔سیدّنا محمد کریم ﷺنے فرمایا :جب تم بستر پر سو جائو تو نماز کی طرح وضو کر و ،پھر دائیں کر وٹ لیٹو(7)اس عمل کا فائدہ کیا ہو گا؟ آپ ﷺنے فرمایا :جو شخص طہارت (وضو ) کی حالت میں رات گزارے پھر اسی رات انتقال کر جائے تو وہ شہید ہو گا،یعنی ثوابِ شہادت پائے گا(8)حضرت عمر ابن عیینہ رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺنے فرمایا:’’جو شخص طہارت کی حالت میں رات گزارتاہے تو اس کے ساتھ بستر میں ایک فرشتہ موجود رہتاہے ،جب یہ شخص کروٹ لیتاہے تو فرشتہ کہتاہے :اے اللہ !اس بندہ کی مغفرت فرما کہ رات اس نے باوضو گزاری ہے (9)قارئین !یہ ہے حُبِّ محمد ﷺکا کرشمہ کہ انسان سوتاہے تب بھی فرشتے اس کی بخشش کاسامان کرتے ہیں : ؎ مجھ کو لینے چلے آئے ہیں فرشتے یا شاہ ! ملک الموت بھی کرتاہے مَحبت کی نگاہ سیدنا محمدکریم ﷺکے ذوق پر آسمانی مخلوق بھی قربان جاتی ہے ،اسی لیے آپ ﷺکی نقل کرنے والوں سے فرشتے پیار کرتے ہیں اور آپ ﷺیہ چاہتے تھے کہ ان کے امتیوں کے لیے فرشتے دعائیں کریں ،جب نمازی دعائیں کریں تو فرشتے آمین کہا کریں ۔اسی لیے جب نماز میں امام سورۂ فاتحہ مکمل کرتاہے تو مقتدیوں کی آمین میں ملائکہ بھی اپنی آمین ملا دیتے ہیں ۔