حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
نظر اپنا تسلّط جمالے اور آپ ﷺکی وسیع اُمّت کے لیے لامحدود اندازِ ملبوسات میں سے صرف شلواروقمیص کی اجازت اور باقی کو دریا بر دکر دیاجائے؟(۱۱۱)لباس میں تواضع اور سادگی کی فضیلت : ایک شخص آپ ﷺکے سامنے دنیا کا ذکر کر رہے تھے ،آپ ﷺنے فرمایا:کیا تم نہیں سنتے ؟کیا تم نہیں سنتے ؟لباس کی سادگی ایمان کی علامت ہے ، لباس کی سادگی ایمان کی علامت ہے !(15)یعنی مسلمان ایسا ہو کہ اسے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ اس نے کیا کپڑا پہنا ہے ،اچھا خوشنما ہے یا نہیں ؟بلکہ محض ستر پوشی میں سنّت اور شریعت کی رعایت کرتا ہے اور شکرِ نعمت کے لیے صاف ستھراپہنتا ہے ۔ پوچھا گیا ،دنیا کی کیا مقدار کافی ہے ؟آپ ﷺنے فرمایا:خوراک کی وہ مقدار جو بھوک روک لے ،ستر چھپادے ،اگر گھر ہو تو سایہ کا انتظام ہو جائے اور اگر سواری بھی ہو تو کیا کہنا!(16)مطلب یہ ہے کہ دنیا ضرورت کی جگہ ہے ، مقامِ عیش تو صرف آخرت ہے ،اتنی مقدار دنیا گزارنے کے لیے کافی ہے کہ محتاجی نہ ہواور سکون سے اعمال میں عزّتِ نفس کے ساتھ لگارہے۔(17) ؎ ہر نفس راہ میں ٹوٹے نفس لیل و نہار حیف ہے ان کو جو سمجھے زندگانی مفت ہے(۱۱۲)ہر ایک کے لیے لباس میں تنعّم اور ترفّہ کو چھوڑ ناجائز نہیں : شمائلِ کبریٰ :ج ۱،ص ۲۵۹میں ہے :نبی پاک ﷺنے فرمایا:سادگی اختیار کرو تیراندازی سیکھو،موٹاپہنو،ننگے پیر چلو(18)مزید ارشاد فرمایا:میں (اللہ کا )غلام ہوں ،ایسا ہی لباس پہنتا ہوں ، جو ایک غلام پہنتاہے ۔(19)فرمایا:جو شخص عمدہ لباس کو خدا کے لیے تواضعاًچھوڑدے باوجود یکہ اسے حیثیت ہے ، قیامت کے دن اسے تمام مخلوق کے سامنے بلایا جائے گا اور اسے اختیاردیا جائے گاکہ وہ ایمان کے جس جوڑے کو چاہے اختیار کرے ۔(20) ملاحظہ :ایسی سادگی جس میں طہارت ،سلیقہ اور مقصدیت ہو وہ اللہ کو بھی پسند ہے اور اس کے رسول ﷺکو بھی ۔اس لیے اب عمدہ لباس اور اس کے پہننے میں نیک نیتی کا بیان کیا جاتاہے کہ سادگی سے مقصود ناموری نہ ہو ،بزرگی ظاہر کرنا اپنے آپ کو فتنے میں ڈالنا اور ہلاکت میں لے جانا ہے ،اس سے وہ دنیا داراچھے ہیں جن کا مقصد دنیا ہے اور اس کے لیے وہ دین یالباسِ دین کو آڑ نہیں بناتے لاعلمی کی وجہ سے ایک طبقے نے بے ڈھنگی و غلاظت کا نام سادگی رکھ لیاہے ان سے یہ سوال ہے :جب حضور ﷺنے فرمایا:کہ اللہ تعالیٰ جمیل ہے اور جمال کو پسند کرتاہے، اسے پسند ہے،کہ بندے پر نعمت کا اثر دیکھے ۔(21)اب یہ کیسے اجازت ہے کہ کوئی مسلمان سادگی کے نام پر ناشکر ی کو