حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
زندگی میں جمالیات کے متعلّق اللہ کے رسول ﷺکا نظریہ واضح کریں ۔ موجود ہ تحقیق کا مقصد بھی یہ ہے کہ اس کا ئنات کے ’’مظاہرِ حسن ‘‘کے متعلّق حقیقی نظریات پر مشتمل قابلِ اِطمینان بیان پیش کیا جائے اور انسان کے ساتھ ان کے رابطہ کی تحقیق و جستجو کی جائے جسکے ذریعے شاید بعض مسلمانوں کے درمیان موجود کج فکری کو روکا جاسکے تاکہ وہ نہ رہبانیت کی راہ کو صحیح سمجھیں اور نہ تجمّل اور حسن پسندی میں افراط کو پسندکریں ۔ لہٰذا جو تحریر آپ کے سامنے ہے اس میں نبی علیہ السّلام اور حُسنِ حقیقی کا رابطہ ،مظاہرِ حسن سے استفادہ کی حدود،حقیقی اور خیالی حسن ،نیز مظاہرِحسن سے استفادے کا مقصد بیان کیا گیا ہے کہ ؎ وہی حُسن جس کے ہیں یہ سب مظاہر اسی حسن میں حل ہوا جارہا ہوں طرزِاستدلال: مضامین کا ماخذ قرآن وَسُنّت اور سیرتِ طیبہ کی مستند کتابیں ہیں ۔اور طرزِاستدلال یہ ہے کہ سیدنا حضرت محمد ﷺقرآنی تعلیمات سے اللہ کے مقصودِ جمال کو کس طرح کشیدکرتے اورکس انداز میں اپنے اسوئہ حسنہ کا حصّہ بنالیتے تھے ؟اور بعض جگہ یہ منفرد و دلآویز نظریہ تفکّرِ قاری کا راہنماہو گا کہ سیدنا محمد ﷺمیں فطرتِ انسانی کے تمام محاسن اور خوبیاں ابتدائے عمر سے جمع تھیں جن کی بے شمار جھلکیاں لوگ اعلانِ اسلام سے پہلے دیکھ چکے تھے ،طلوعِ اِسلام کے بعد قرآنی آیتیں آپ ﷺکی حسین و جمیل ادائوں کی تائید میں اتریں ۔مثلاً:حضورِ اکرم ﷺاپنے بچپن اور عہدِ شباب میں ہمیشہ طوافِ کعبہ کے لیے جا نے سے پہلے اپنے لباس اور جسم کو خوب صاف کرتے ،قرآنِ کریم نے جب مساجد کے آدا ب بتانا شروع کیے تو ان میں یہ آیت بھی اتری :یٰبَنیْآدَمَ خُذُواْ زِیْنَتَکُمْ عِندَ کُلِّ مَسْجِدٍ(الاعراف) اے آدم کے بیٹو! تم ہر مسجد( یا عبادت )کے لیے جائو توزینت اختیار کرو! یہ آیت خصوصی اوقاتِ (عبادت ) کے ساتھ دیگر اوقات میں بھی جمال و کمالِ محمدﷺکی طرف راہنماہے ۔ ؎ جمالِ دوعالم تیری ذاتِ عالی دوعالم کی رونق تیری خوش جمالی یہ آیت حضرت محمد ﷺکی مبارک سنت کی صفات اورزینت کی جانب اشارہ بھی کر رہی ہے جس میں پاکیزہ اور اچھا لباس پہننا ،بالوں میں کنگھی کرنا اور عطر استعما ل کرنا وغیرہ شامل ہے اسی طرح اس سے معنوی زینتیں یعنی انسانی اور الٰہی صفات بھی مراد ہیں ۔ درحقیقت یہ آیت زمانۂ جاہلیّت میں عربوں کے اس قبیح کا م کی مُذَمّت بھی کر رہی ہے کہ وہ مسجد الحرام کی زیارت اور طوافِ کعبہ کے وقت بر ہنہ ہوجاتے تھے ۔ (تفسیر ابن ابی حاتم حدیث نمبر ۳۷۶ ۸ج ھ ۱۴۶۴ص)