حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
میسر ہوں ،تو ان پر شکرِ خدا کا دامن ہر گز نہ چھوڑیں ۔سید نا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا ایک زریں ارشاد میانہ روی کی ایک خوبصورت اصولی شق ہے جسے سمجھ لیا جائے تو سُنّت کا حسن سمجھ آجاتاہے ،آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:نہ لباسِ شہرت پہنو اور نہ لباسِ نفرت پہنو!(32)یعنی غلاظت وعدم ِ نظافت کود ین کا حصّہ نہ بنالو !اور نہ ہی عیش و تنعّم پرستی میں حدود سے گذر جائو کہ شہرت کا بھوت سوار ہوجائے اور آخرت کو ہی بھول جائو!میانہ روی کا یہ راستہ سُنّتِ نبوی ﷺکے نام سے پوری دنیا کو اپنے فیض سے مستفید ہونے کی دعوت دے رہاہے اس لیے کہ : ؎ دنیا میں رحمت ِدوجہاں اور کون ہے ؟ جس کی نہیں نظیر و ہ تنہا تم ہی تو ہو(۲۴)زینت و لباس میں اسراف ،تکبّر شہرت اور ریا کاری : تعلیماتِ نبوی ﷺمیں خواتین کو زینت کی اجاز ت ہے بلکہ بعض صورتوں میں اس کا وجوب کسی سے پوشیدہ نہیں ہے، تاہم اس میں حدود ِاسلا می کے خیال کرنے سے اجروثواب کی امّید مزید بڑھ سکتی ہے ۔لباس و زینت، سامانِ زینت ،ملبوسات ،بہت زیادہ قیمت کی اشیاء زینت ولباس ،نت نئے ڈیزائنوں کی حرص ،یہ سب فضول خرچی ہیں ،اور اسی طرح منع ہیں جس طرح کھاناپینا سونا جاگنا محدود و متعین ہو تو درست رہتا ہے ،حد سے بڑھ جائے تو فضول خرچی کے ساتھ ساتھ صحت کی خرابی کا ذریعہ بن جاتا ہے ۔ہر مسلمہ عورت کا عقیدہ ہے کہ حضور اکرم ﷺہی ہمارے سچے خیر خواہ ہیں ،ہم جولیاں ،سہیلیاں ،اور انسانی سوسائٹی کوئی بھی مرد یا عورت آپ ﷺسے زیادہ وفادار اور رہبر نہیں ہے ۔آپ ﷺفرماتے ہیں ’’کُلُوْاوَاشرَبُو ا وَاَلْبِسُوْوتَصَدَّقُوْفِی غیراِسْرَافٍ وَلَامَخیْلَۃٍ‘‘(33)ترجمہ:کھائو ،پیو ،پہنواور خوب صدقہ بھی کرو ان نعمتوں میں بے جااخراجات اور غرور و ریاکاری سے بچے رہو! ؎ تکبّر ترک ہم سب نے کیاہے راہ و رسم اپنے یاں ہے بے کسی کی محترم خواتین !جب اس فرمان میں نبی ﷺنے صدقہ میں بھی روزمرہ کی ضروریات ، بچوں کی تعلیم وتربیت اور گھریلوضروریات کو یاد رکھاہے تو زینت ولباس میں زیادہ خرچ کی اجازت کیسے ممکن ہے ؟اس لیے یہ سمجھ لیاجائے کہ مال نعمتِ الٰہی ہے ،اس کاشکریہ ہے کہ اس کی قدر دانی کی جائے اور اس سے اپنی دینی و دنیاوی ضروریات پوری کی جائیں قرآنِ کریم میں سوُرۃُالاسراء کی آیت (34)ناحق جگہ مال خرچ کرنے کو کار ِ شیطانی قرار دیتی ہے ،اور اسی سورہ کی آیت نمبر ۲۹میانہ روی کی دعوت دیتی ہے،قرآنی تعلیمات پرمشتمل ایک خوبصورت ضابطہ ہمارے نورِ