حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
دیتے تھے میرے ماموئوں کے بچے بھی میرے ساتھ ہوتے تھے (4)ان دنوں میں بھی فرشتے آپ ﷺکے ساتھ ہوتے اور پتھر ،درخت اور سبزے سلام پڑھتے تھے ؎ کبھی کبھی کسی پتے کا دل دھڑکتا تھا کبھی کبھی کوئی کو نپل درو د پڑھتی تھی اورمیں یہیں انیسہ نام کی لڑکی کے ساتھ میں کھیلا کرتا(5)قارئین !دواُمور مذکورہ بالاتحریر میں اہم ہیں : (۱)حضرت مُحمّد ﷺاپنے بچپن میں بچّوں کے ساتھ کھیلا کرتے تھے ۔ (۲) آپ ﷺتیرنا بھی جانتے تھے (۳)تیسرا شوق سواری تھا سنِ شعور سے ہی سواری کے واقعات ملتے ہیں ،بُلوغت کے بعد اور پہلے بنو سعد ،شام اور یمن کے اسفار اونٹ پر فرمائے ،جناب عبدالمطلب نے ایک دن(جبکہ آپ ﷺاونٹ کی تلاش میں بھیجے گئے اور جلد واپس نہ آسکے تو)کچھ اشعار پڑہے تھے ان میں وہ اللہ سے دعا کرتے ہیں :اے اللہ میرے’’ شہ سوا ر‘‘ کو واپس لوٹا دے ۔ (6)اس سے معلوم ہوتاہے کہ آٹھ سال کی عمر سے پہلے آپ ﷺاونٹ پر کسی کی مدد کے بغیر سواری کر لیتے تھے ۔اس لیے اونٹ کی تلاش کے لیے اللہ کے رسول ﷺکو اکیلے ہی بھیجا گیا تھا اور جب آپ ﷺ(اپنے چچا )جناب زبیر بن عبدالمطلب کے ساتھ یمن تشریف لے گئے تو اس وقت بھی آپ ﷺاپنے علیحدہ اونٹ پر سوار تھے ۔(7)ان شواہد کے بعد اس میں کوئی شک نہیں رہ جاتاکہ ابتدائی عمر میں آپ ﷺسواری کرلیتے تھے ،آپ ﷺنے ایک سال کی عمر میں تیروں کو حرکت دینا شروع کردی تھی (8)اہلِ بیت کے مختلف کھیل اور حضورؐکی جفا کشی: آنحضور ﷺبچوں اور بچیوں کے کھیلوں کو دیکھتے اور خوش ہوتے ،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی گُڑیاں ،ان کا مصنوعی پروں والا گھوڑادیکھا،ان کی سہیلیاں کھیل چھوڑ کر اِدھر اُدھر ہوگئیں تو آپ ﷺنے بچیوں کو پھر بلایااور کھیلنے کا موقع فراہم کیا (9) چھوٹے بچوں کے کھیل اپنے طرز کے تھے ۔حضورِ اکرم ﷺکسی دعوت میں تشریف لے جارہے تھے رستے میں اپنے نواسے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو بچوں کے ساتھ کھیلتے دیکھا ،آپ ﷺاپنے ساتھیوں سے آگے بڑھے اور بچے کو آپ ﷺنے پکڑنے کے لیے ہاتھ بڑھایا(بچہ نے نانائے محترم سے کھیلنے کے لیے )اِدھر اُدھر بھاگنے کی کوشش کی حضور ﷺنے ( مسکراکر ) ان کو پکڑا اور دعائیں دیں ۔(10)حضرت قثم و عبید اللہ ابنا عباس رضی اللہ عنہم،اپنے ایک اور ابنِ عم حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ بچوں کے کھیل کھیلا کر تے تھے (11)حضرت انس رضی اللہ عنہ دس سال کی عمر میں خادمِ رسول