حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
(۴۸) ہم خرماو ہم ثواب دعائے لباس و حکمتِ نبوی ﷺ: اللہ حکیم ہے ،اس نے اپنے نبی ﷺکو جس علم وحکمت سے نواز ا،اس کی خوشبو سے پوری دنیا مہک رہی ہے انہوں نے آرائش و زیبائش کا اعلیٰ نظام دیا ،اس کے باوجود کیسی کم عقلی کی بات ہے کہ حضور ﷺکی جاری و مقبو ل وحسین زندگی کو چھو ڑ کر ایک مسلمان غیروں کی زندگی کی طرف دوڑتاہے اور یہ نہیں سمجھتا کہ اللہ نے ساری خوبصورت ادائیں سمیٹ کر اپنے محبوب ﷺکے دامن میں ڈال دیں ،دیکھیں لباس تو پوری دنیاپہنتی ہے تاہم جو شخص ان کی مبارک ادائوں کو اپنے لباس میں سمولے اسے کیا ملتاہے ؟اللہ کے پیارے محبوب ﷺنے فرمایا :جو کوئی نیا کپڑاپہنے اور یہ دعا پڑھے ’’اَلْحَمدلِلّٰہ الَّذَیْ کَسَانی ہٰذَا وَرَزَ قَنِیْہِ مِنْ غَیرِحَولٍ مِّنِیّ وَلَا قُّوَّۃٍ‘‘(23)(تمام تعریف ہے اس ذاتِ گرامی کی جس نے ہمیں یہ پہنایا اور بلامیری قوت و طاقت کے (مجھے لباس کی نعمت سے )نوازا)۔تو اس کے اگلے پچھلے سب گناہ معاف ہوجائیں گے ۔تن پہ لباس کی نعمت اتنی گراں قدر ہے کہ الفاظ اس کی تو صیف نہیں کر سکتے ؎ جز عجز کیا کروں بہ تمنّائے بے خودی طاقت حریف سختی خوابِ گراں نہیں لباس و زینت اور ستر پوشی کی عظیم نعمت کا شکر یہ ادا کرنے کا یہ دعائیہ انداز اپنے اندر معانی کا خزانہ سموئے ہوئے ہے ، انسان دنیا میں بے لباس آیا اسی طرح اگر وہ زندگی بسر کرتا اور بے لباس ہی مر جاتاتو کیا کر سکتا تھا ؟ ؎ مارا تھا کس لباس میں عر یانی نے مجھے جس سے تہِ زمین بھی میں بے کفن گیا لیکن ہوا اس کے بر خلاف پیدائش سے پہلے وہ کپڑے بن گئے جو اس نے پہننے تھے اس لیے شکر یۂ لباس میں اپنی عاجزی اور اللہ کی بر تری کا عنصر شامل کرنے کے لیے حضور ﷺنے یہ الفاظ شامل کیے :’’غَیْرِحَوْلٍ مِّنِّی وَلَاقُوَّۃٍ‘‘’’اے اللہ !میری طاقت نہ تھی (کہ کپاس ،دھا گہ پھر مشینری سے پار چہ بافی کرکے اپنا بدن اس خو بصورت طریقے سے چھپا لیتا جو آپ نے مہیاکیا ہے) ‘‘۔یہ آپ کا کرم ہے کہ ؎ خاص ملبوس نوع نوعِ تمام لے گئے شاد بھر کے مردم عام(۴۹)دایاں سلسلہ ،پسند حضور ﷺکی ،کرن اک نور کی : یہ کسی ایک سُنّت کا مطالعہ نہیں ،بلکہ یہ ایک سلسلہ ہے جو پوری زندگی کو روشن اور مہکا دیتا ہے اللہ کے رسول ﷺکے متعلّق ان کی زوجہ اور امت کی ماں کہتی ہیں :یُحِبُّ اتیّمُّنِکہ اللہ کے رسول ﷺدائیں کو پسند فرماتے تھے۔یعنی جب کھاتے تو دائیں ہاتھ سے کھاتے ، پیتے اور عنایت فرماتے یاکسی سے کوئی چیز لیتے ،تقسیم فر ماتے تو