حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
کمر حضور ﷺکے سینے سے تیزی سے رگڑنا شروع کی اور کہا:اے اللہ کے رسول!میں تو کھوٹا ہوں (میری کوئی کیا قیمت دے گا؟) ۔فرمایا:نہیں تم اللہ کے ہاں کھرے ہو! (2) ؎ جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں خِیاباں خِیاباں اِرم دیکھتے ہیں اللہ کے پیارے رسُول ﷺکے ساتھ بیٹھنے ،تعلیم حاصل کرنے والے حضرات یہ سمجھتے تھے کہ اُن کے ہم مجلس حضرات اتنی ہمّت کر لیتے ہیں کہ وہ خود آپ ﷺکے ساتھ مزاح کر لیں مثلاً:ان کے بے تکلّف دوستوں میں حضرت عمر ورضی اللہ عنہ بن حزم ہیں مدینہ میں آنے والے تاجر سے کوئی چیز خرید لیتے اورحضور ﷺکو ہدیہ کر دیتے ہیں ،مالک پیسوں کا مطالبہ کر تاہے تو عمرو اشارہ کرتے ہیں کہ تمہاری وہ چیزتو حضرت محمّد ﷺکے پاس ہے ،تاجر آپ ﷺسے قیمت کا مطالبہ کرتاہے تو اس صحابی سے آپ ﷺپوچھتے ہیں :ارے تم نے یہ ہدیہ نہیں دیا تھا کیا مجھے ؟عرض کر تے ہیں :ہاں لیکن اب تو یہ آپ ﷺکے پاس ہے ناں ؟حضور ﷺمسکراکر تاجر کو پیسے دے دیتے ہیں (اور محفل میں اجتماعی تبسّم کی لہر غموں کو بہا لے جاتی ہے )ایک شخص نے عرض کی:اے اللہ کے رسول!مجھے کسی سواری پہ سوار کر دیجیے ! فرمایا : ٹھیک ہے میں تمہیں اونٹنی کے بچے پہ بٹھاتاہوں ،وہ عرض کرتاہے :نہیں مجھے نہیں چاہیے بچہ۔فرمایا:ہر اونٹ اونٹنی کا بچّہ ہی تو ہو تاہے ؟(اس مزاح نے حاضرین کے دل خوش کر دیے ) ؎ گل و بلبل سب ہی تماشا ئی آگئے جس طرف بہار آئی ایک معمّر خاتون دعا کی درخواست کرتی ہے کہ اسے جنت مل جائے ۔آپ ﷺنے فرمایا:بوڑھی تو جنّت میں جانے سے رہی ۔یہ سن کر خاتون روتی ہوئی جارہی تھی کہ آپ ﷺنے پیغام بھیجا :اسے کہو:جنت میں بوڑھی ہونے کی حالت میں نہیں ،جواں عمری کی حا لت میں جائے گی ،یہ سن کر اماں جی کی جان میں جان آئی (اس طرح مزاحیہ واقعات بہت ہیں جن میں ہے کہ آپ ﷺصحابہ رضی اللہ عنہم سے اور ان کے بچوں سے دل لگی کر لیتے تھے ) کسی نے بطورِتعجب عرض کی : آپ ﷺہم سے نشاط آمیزباتیں بھی کر لیتے ہیں ؟ فرمایا:میں جو کہتا ہوں ،سچ ہوتاہے ۔اس سلسلے میں کبھی آپ ﷺنے خلافِ واقعہ ، دل آزاری اور توہین پہ مبنی گفتگو نہ کی ۔بڑے جلیل القدر صحابہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں :اگر حضو ر ﷺہم سے یوں فرحت و انبساط والی کیفیت میں نہ رہتے تو اُن سے استفادہ ہمارے لیے مشکل ہو جاتا،وہ اپنی ازواج رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی خوش وخرم رہتے اور ان سے مزاح