حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
سے باہر تشریف لے جانے لگے تو پانی سے بھرے ایک چھوٹے برتن میں دیکھ کر اپنی داڑھی اورسر کے بال سوارنے لگے ،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا یہ منظر دیکھ رہی تھیں عرض کیا ، آپ تو اللہ کے رسول ہیں آپ بھی اہتمام ِ(زینت) کررہے ہیں آپ ﷺنے فرمایا:نَعَمْ اِذَاخَرَجَ الرّجُلُ اِلٰی اِخْوَانِہٖ فَلیُھَیِّیٔ مِنْ نَفْسِہٖ فِاِنَّ اللّٰہَ جَمِیلٌ یُّحِبُّ الجَمَالَ‘‘’’ہاں جب بندہ اپنے بھائیوں سے ملنے کے لئے گھر سے نکلے تو اسے چاہیے کہ اپنا حلیہ دُرست کر لے کہ بے شک اللہ تعالیٰ جمیل ہیں اور جمال کو پسند کرتے ہیں ۔(40)(۲۷)ہمارے اسلاف (رحمہم ا للہ)خوش لباسی اورسادگی کاامتزاج: ٭حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما ایک مرتبہ قیمتی جوڑا پہنے ہوئے شہر سے گزر رہے تھے ۔ راستے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے چند طلبہ سے ملاقات ہوگئی ،وہ ازراہِ تعجب کہنے لگے ’’آپ تو حضرت ابنِ عباس ہیں اور آپ نے اس طرح کالباس پہنا ہوا ہے؟ ‘‘۔حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما نے طلبہ کی نظریاتی تربیت کے پیشِ نظر فرمایا:اَوَلُ مَااُخَاصِمُکُمْ بِہٖ قَالَ اللّٰہُ (قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِیْنَۃَاللّٰہِ)وَکَانَ رَسُولُ اللّٰہِ عَلَیْہِ السَّلَامُ یَلْبَسُ فِی العِیْدَیْنِ بُرْدَیْ جَرَۃٍ‘‘(41)میں سب سے پہلے قرآنِ کریم سے دلیل دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :(کہو کہ !آخر کون ہے جس نے زینت کے اس سا مان کو حرام قرار دیا ہے جو اللہ نے اپنے بندوں کے لئے پیداکیا ہے ) (دوسری دلیل سنت سے دیتا ہوں کہ )آپ علیہ السلام عید کے موقع پر جرہ کی بنی ہوئی عمدہ چادر اُوڑھتے تھے ‘‘٭حضرت ابو رجارحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک موقع پر ہمارا حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے سامنا ہوا ،آپ نے ریشم کی ملاوٹ سے بنی ہو ئی منقش چادر (مطرف خز)اُوڑھی ہوئی تھی ،ہم نے عرض کیا :اے صحابی رسول ! آپ نے یہ کیسے اوڑھ لی؟حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا:(یہ شریعت کے مزاج کے خلاف نہیں )بے شک آپ ﷺنے فرمایا:اللہ تعالیٰ کو یہ بات محبوب ہے کہ جس بندے پر اس کی طرف سے انعام ہو تواس کااثر نظر آئے ۔ (42) ان تمام واقعات سے اس خام خیالی کی واضح نفی ہو تی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے طالبوں اور آخرت کی فکر رکھنے والوں کو اپنی صورت وہئیت اور لباس کے حسن وقبح سے بے پرواہ ہو کرمیلا کچیلا ،پریشان حال اور پر اگند ہ بال رہنا چاہیے اور صفائی ستھرائی ،صورت و لباس کو سنوارنے کی فکر اور اس میں جمال پسندی گویا دنیا داری کی بات ہے ۔جو لوگ ایسی سوچ رکھتے ہیں وہ بلاشبہ زہدِاسلامی کی صحیح روح اور لباس کے حقیقی مقاصد سے بے خبر ہیں ۔