حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
،کسی دن سنجیدہ گفتگوسنائی دی تو بعض اوقات مسکراتے دیکھے گئے ہم جلیس و ارکانِ محفل بچّوں ،جوانوں ،معّمر و ہم عمر حضرات سے باتیں کرتے، بلکہ کسی دن تو محرم خواتین سے فرحت و انبساط کے ساتھ ذومعنیٰ ،نشاط انگیز و لطیف باتیں سنائی دیں ،لیکن ان کے الفاظ میں کوئی خلافِ واقعہ اور توہین آمیزی یا ملّمع سازی نہ دیکھی گئی اس کو ’’مزاح ‘‘کہتے ہیں اور جس کلام میں جھوٹ یا انسانیت کی بے احترامی ہواسے اردواصطلاح(ہمارے شہروں )میں مذاق نام دیاجاتاہے جسے ہرگز پسند نہیں کیا جاسکتاہے یہ ایسا شوق ہے جو دلوں کو یک گونہ نشہ دے کر مست کر دیتاہے اور پھر نئی برائی کے لیے آمادہ کرتاہے ؎ گلہ ہے شوق کو دل میں بھی تنگئی جا کا گہر میں محو ہوا اضطراب دریا کا ہنس مکھ چہرہ ،اس سے شیریں وملائم الفاظ کی آمد چنبیلی کے پھولوں کی بارش سے کہیں زیادہ بہار آفریں ہوتی ہے اس مرکّب جمیل میں اگر مزاح کی آمیزش ہوجائے تو حُسنِ کلام کو چار چاند لگ جاتے ہیں ؎ بائو کرتی پھرے ہے پھول نثار گلشنِ دہر میں ہے تازہ بہار اس طرزِ کلام کے مزے تو صرف حضورﷺکے ان جاں نثاروں نے لیے جو ان کی مجالِس میں حاضر ہوتے تھے ،تاہم ایک مسلمان کے لیے ،خندہ روئی سے پیش آنا ،سرور و تَبسُّم کا اظہار ،کھِلا ہو اچہرہ ،نرم کلام اور برداشت ملاقاتی حسن ہے ، اسے ’’المَدَارَات‘‘کہتے ہیں ،جو ایک غیر مسلم کے لیے بھی جائز ہے ، مؤمن کی شان سے یہ بعید ہے کہ وہ ایسے لوگوں سے ملے جن کی ملاقات اس کے دین میں نقصان لائے اگر چہ وہ بضرورت کسی فاسق و فاجر (ہر شخص سے) مل سکتاہے ، البتّہ مداھنت سے بچے ’’الْمدَاہَنَۃ‘‘یعنی فاسق و فاجر سے معاشرت اور اس کے گناہوں پہ رضاء کی کیفیت نہ ہو(اللہ کے نا فرمانوں سے مہر و محبت)مُؤ من کی لائق شان نہیں (1)اگر کوئی مسلما ن علم و عرفان سے مزیّن ہواوربے دینوں سے ملے توان کو دعو تِ ایمان ضرور دے، حضور ﷺکے شاگردابوالدّرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :ہم لوگوں کے سامنے (اپنے اسلامی تشخص کا مظاہر ہ کرتے ہوئے ) خندہ روہوتے ہیں (اور ان کے کفرو نفاق ) سے نفرت کرتے ہیں ،یہ مضمون بخاری کے باب ’’الانبساط الَی النّاسِ‘‘میں ہے ، بخاری کے اسی باب میں فقیہُِ الامّت حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے :لوگوں سے اس طرح ملاقات کر کہ تیرے دین کو نقصان نہ پہنچا سکیں اور اہلِ خانہ سے مزاح کیا کر!،اس باب میں مزاحِ نبوی ﷺکے چندمناظرکاذکر ہے (۱) حضرت ابو عمیر رضی اللہ عنہ(بچے ) کی چڑیا فوت ہونے پر اس معصوم صورت سے دل لگی فر مائی(۲)سیدہ عائشہ