حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
اور خود اپنے لیے بھی ان کو یہ پسند تھا کہ ان کا قلبِ اطہر مسلسل صاف رہے، اس لیے وہ استغفار کرتے رہتے تھے (25)حالانکہ ان کا دِل اور جسم اللہ کی نافرمانی سے مُسلسل محفوظ رہتا تھا ،ایک لمحہ بھی عام انسانوں جیسا نہیں تھا ،اس کے باوجود اپنے ماننے والوں کو طہارتِ قلبی سکھانے کے لیے وہ استغفار کا عمل کرتے تھے ۔ایک شخص نے بار گاہٖ اقدس میں عرض کی :یَا رسولَ اللہ میرادل نرمی سے محروم ہے (جبکہ آپ نے فرمایا ہے کہ جو شخص نرمی سے محروم رہا وہ ہر خیر سے محروم رہا )آپ ﷺنے اس بیماری کا علاج تجویز فرمایا:یتیم کے سر پہ ہاتھ پھیرا کرو!(26)قساوتِ قلبی ایک بدترین اور مہلک بیماری ہے ،دل کو سہل اور نرم خو کرنے کے لیے حضرت نبی محترم علیہ السَّلام نے یہ علاج تجویز کیا، اس سے چند سطریں پہلے لکھّا گیا کہ دل کے سیاہ دھبوں (گناہوں )کی ؎ صفائی دل کی کہاں قدر تیرہ روزی میں ؟ چراغِ صبح ہے شب ہائے تارِآئینہ سیّدِدوعالم ﷺنے دل کی آرائش کے لیے حُبِّ الٰہی وحُبِّ رسول ﷺاورفکرِآخرت کا درس دیا، یہاں صرف دوبیماریوں اور دل کی قباحتوں کا تذکرہ کر کے ان کے علاج کا ذکر کیا گیاہے تاکہ یہ باور کر ایا جاسکے کہ اسلام میں جسم وجان کی ظاہری صفائی کے ساتھ ساتھ باطنی صفائی پر کس قدر زور دیا گیاہے ؟(۵۸) کانوں کاحُسن ،خاموشی،زینت اوررونے کی حکمت : فصاحت و بلاغت اور خوبصورت اندازِگفتگو والے شخص کے لیے کبھی خاموشی بھی خوبصورتی ہو جاتی ہے ،فرمایا’’خاموشی ‘‘عالم کے لیے زینت ہے، اور جاہل کے لیے پردہ ہے(27) خاموشی سے حکمت کی باتیں سننا کانوں کا حُسن ہے، ایک صاحبِ علم جب بولتا ہے تو موتی رولتاہے ،جب دوسرے کی بات سنتاہے تو اس کی بر وقت اور بامقصد خاموشی جمالِ تواضع اور کانوں کا حُسن ہے ، جولوگ سیرتِ نبوی ﷺکے اس پہلو سے واقف نہیں ہیں ، وہ بولنے اور بولتے رہنے کو ہی اپنا کمال سمجھتے ہیں ، انہیں معلوم ہوناچاہیے کہ فرمانِ حبیب ﷺکے مطابق دوسروں کی بات سننے کا حوصلہ رکھنے والا شخص اپنے مخاطب کے کلام کو جب بغور سنتاہے تو (۱)اگر مخاطب سائل یا معترض ہے تو اس کی گفتگو سننے سے ہی کئی نکات ایسے مل جاتے ہیں ، جو ان دونوں کے درمیان قدرِ مشترک ہوتے ہیں ،جن کی تشریح و تو ضیح یا اپنے کلام کا حصّہ بنانے سے مخاطب کے سوالوں کے جوابات میں آسانی سے کامیابی ملنا یقینی ہو جاتاہے ۔(۲)کم بولنے اور خاموشی کو درجہ ء عبادت دینے والااِنسان تدبُّر وتفکْر کی دنیا میں اپنا مقام پا لیتاہے