حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
ستھرا لباس زیبِ تن کرے ، بالوں میں کنگھی کرے اور جدید طریقوں سے اپنے آپ کو سنوارے ،اسلامی تعلیمات اس عورت کی حوصلہ افزائی نہیں کرتیں جو اعزّہ اور سہیلیوں کے لیے تو صاف ستھری رہے اور اپنے شریکِ حیات کے لیے کچھ نہ کرے،بلکہ اس قسم کی عورت کے لیے وعیدیں ہیں ،اللہ تعالیٰ اور اس کے محبوب ﷺکو جس طرح نکاح محبوب ہے ، اسی طرح زوجین کی محبّت ،باہمی اعتماد اور اس کے معاون ذرائع کے طور پر زینت بھی پسند ہے ، کسی نے پوچھا کہ ’’ اے اللہ کے رسول!کون سی خواتین اچھّی ہیں ؟ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا:’’اَلَّتِیْ تسُرُّہُ اِذَانَظَرَوَتُطِیْعُہٗ اِذااَمَرَ،وَلاَتُخَالِفُہُ فِی نَفْسِھَاوَمَالِھَابِمَایَکْرَہ ‘‘ (20)(عورت وہ اچھی ہے کہ خاوند اسے دیکھ کر خوش ہو جائے ،جب خاوند حکم کرے تو فوراًبات مانے اور اپنے نفس اور مال میں شوہر کو ناراض نہ کرے ‘‘خاتون اسلام !ان احادیث میں ہمارے حضور ﷺگھروں کا سُکون ،دلوں کا چین اور حقیقی خوشیاں نچھاور فرمارہے ہیں ،جن میں خدا بھی خوش اور شوہر بھی خوش ؎ دل کو تھاما ان کا دامن تھام کے میرے دونوں ہاتھ نکلے بڑے کام کے سیّدنا محمد کریم ﷺکی تعلیمات سے ہی پتہ چلتاہے کہ اگر عورت شوہر کی خوشی کے لیے اپنے آپ کو سنوارے ،گھر کو صاف رکھے ، بچوں کو اچھے لباس پہنا کر صاف رکھے تو بلاشبہ اس سے اللہ بھی راضی ہوتے ہیں ،زیب و زینت میں لوگوں کی خوشی اور خواتین کی دادو دہش پر کچھ حاصل نہیں ہوتابلکہ یہ عادت تو وبالِ جان بن سکتی ہے جیساکہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ یادرکھیے!شوہرکے لیے زیبائش یقینا کارِ ثواب ہے ، اور یہ بھی یاد رہے کہ آپ ﷺکی ان تعلیمات کے بغیر ایمان نامکمّل ہے ؎ انسان کا ایمان مکمّل نہیں ہوتا جب تک نہ محمدّ ﷺکی رسالت کا ہوا قرار(۱۳۸) پھولوں کی پتیاں :گلشن سنور سنور گیا بادِ صباء کے بعد: فخرِآدمیت ،حُسنِ مجسّم سیّدنا محمد رسُول اللہ ﷺنے ایک خاتون کو آرائش کے ایسے انداز بتائے ہیں جن تک کسی بڑے سے بڑے عقلمند کی نظر نہیں جاسکتی ،اللہ کرے ہر مردوعورت کو آپ ﷺکے احسانات سمجھ آجائیں !قابلِ صد احترام حضرات ومحترم مسلم خواتین ! اللہ اور اس کے رسول ﷺنے کس باریک بینی سے میاں ،بیوی کا گھر آباد اور انہیں آپس میں دل شاد رکھنے کا جائزہ لیانبی ﷺنے گھر سے باہر گئے ہوئے شوہروں کو حکم دیا کہ اچانک رات کو گھروں میں نہ جا دھمکو ،بلکہ اتنی مہلت دو کہ عورتیں اپنی زیبائش کر سکیں ، فرمایا!’’لِکَیْ تَمْتَشِطَ