حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
عرض کی: ’’جی ہاں ‘‘آپ ﷺنے فرمایا:’’اس کے ساتھ کسی ایسی لڑکی کو بھیجتے جو یہ اشعار اَتَیْنَاکُم۔۔اَتَیْنَاکُم۔۔ فَحَیُّوُنَا۔۔نُحَیَّاکُمْ پڑھتی تو کیا اچھا ہوتا (ترجمہ )ہم تمہارے پاس آئے ،ہم تمہارے پاس آئے،اللہ ہمیں بھی زندہ رکھے اور تمہیں بھی ۔(19)انصار کی شادیاں اور مُغَنّیات: انصار کے ہاں یہ ذوق تھا کہ دُلہن کے ساتھ اشعار پڑھتے ،دلہامیاں کے گھر کی عورتوں میں خوشیاں بکھیرنے اور شادی کے گھر میں خوشگوار ماحول پیدا کرنے کے لیے ایسی بچی جاتی تھی جسے اہلِ محلہ خواتین منتخب کرتی تھیں تا کہ نئے بننے والے رشتہ داروں میں کلام پیش کرے ،حضرت رُبَیْع رضی اللہ عنہما کی شادی میں حضور ﷺنے شر کت کی تب بھی آپ ﷺکے سامنے مترنّم کلام پیس کیا گیا ،اس میں د ف بھی بجائی گئی اور اہلِ بدر کے کارناموں کاذکر ہوا۔(20)اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے کہتی ہیں کہ(میرے والد بزرگوار حضرت)ابو بکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے ، اس وقت میرے گھر میں انصار کی دو لڑکیاں وہ اشعار پڑھ رہی تھیں ،جو انصار رضی اللہ عنہم نیجنگِ بُعَاثْکے موقع پرفخریہ کہے تھے ۔یہ لڑکیا ں پیشہ ور گانے والی (ڈُومنیاں )نہ تھیں ۔حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے (ناراض ہو کر)فرمایا:یہ کیا شیطان کی آواز یں ہیں ؟رَسُولُ اللہ ﷺنے فر مایا:اے ابو بکر ؟ہر قوم عید مناتی ہے اور آج ہماری عید کادن ہے ۔(21)اس طرح حضرت محمد ﷺنے غموں ،فکروں سے متاثّر اور معاشی لحاظ سے پریشان صحابہ رضی اللہ عنہم کو خوش و خُرم رکھنے کا ماحول پیدا کیا ۔ ؎ یہ کیاہے کہ ذکرِ غمِ ایام بہت ہے شیشہ میں ابھی تو مئے گُلفام بہت ہے ایک روایت میں یہ اضافہ ہے کہ رَسُول اللہ ﷺنے ایک کپڑے سے اپنا چہرہء مُبارک چھپا رکھا تھا ۔ان لڑکیوں کو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ڈانٹا تو حُضور ﷺنے اپنے رُخِ اقدس سے کپڑا ہٹا کر فرمایا: دَعْھُمَایَا اَبَا بَکرفَاِنَّھااَیَّامُ عِیْدٍ(ابو بکر !ان بچیوں کو چھوڑدو (یعنی جو کچھ کر رہی ہیں کرنے دو)یہ عید کا دن ہے ۔(22)مدینہ منوّرہ میں ایسی کئی بچیوں کے نام ملتے ہیں جن کو اس فن شعر گوئی کی وجہ سے ’’المُغَنِّیَۃُ‘‘کہاجاتاتھا جس کے معنٰی ہیں ’’ترنّم سے کلام پڑھنے والی‘‘ایک کانام حَمامۃرضی اللہ عنہا تھا ۔(23)حضرت اَرنَبْ رضی اللہ عنہا کو اجازت تھی کہ وہ مدینہ کی کسی مسلمان بچی کی شادی میں ذوقیہ اشعار پڑھنے جاسکتی ہیں ،اسی لیئے ان کو ’’اَرْنَبُ المَدِینَۃَالمُغَنِیَّۃُ‘‘کہاجاتاہے ۔ان ہی کے متعلّق آپ ﷺنے فرمایا تھا :فلاں دولہن کے ساتھ ایک گانے والی بھیجنی