حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
قوانین پر زندگی گزارنے کی دعوت دی ہے جن پر چلنے کی وجہ سے ایک انسان کا مقام فرشتوں سے بھی اوپر ہوجاتا ہے ۔اور یہی زندگی کا حسن ہے کہ اسے کوئی اپنے مشوروں کے ذریعے محفوظ رکھے ، جس مشین میں دفاعی نظام نہ ہو وہ نہ بجلی کے وولٹز سے محفوظ رہ سکتی ہے اور نہ دیگر نقصان دہ اشیا ء سے بچ سکتی ہے ،انسانی دفاعی نظام کا قرآنی بیان یہ ہے ’’تِلْکَ حُدُودُ اللّہِ‘‘یہ اللہ کی حدیں ہیں ۔ (۱)البقرۃ:۱۸۷ (۲)البقرۃ:۲۲۹ (۳)البقرہ :۲۳۰ (۴)النسائی :۱۳(۵) المجادلتہ:۴(۶) الطلاق:قرآن میں چھ جگہ حدود ِالٰہی کا ذکر فرمانے کا مقصد یہ ہے کہ زندگی گزارنے اور دنیا کی چیزوں سے نفع اندوزی کی حدیں مقرر فرما دی گئی ہیں تاکہ انسان ان سب اشیا ء کا منافع تو خوب حاصل کرے اور ان چیزوں کے نقصانات سے بچارہے ، اس طر ح خواتین کو زیب و زینت کی اشیاء سے نفع اندوزی کا وہ حق دیاہے جو مردوں کو حاصل نہیں ہے۔ کتاب و سنت کی روشنی میں زینت کے لیے چند حدودِالٰہی کا ذکر کیا جاتاہے :مثلاً:آپ ﷺچاہتے تھے کہ گھومنے پھرنے کے لیے زینت نہ ہو ،عورت کو زینت کی اجازت دی اور اس کی حفاظت کے لیے قرآنی الفاظ میں ارشاد فرمایا: ’’وَقَرْنَ فِیْ بُیُوتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الْأُولَی‘‘(19) (اور ٹھہری رہو اپنے گھروں میں اور نہ دکھلاتی پھروزمانۂ جاہلیت کے دستور کے مطابق ) یہ آیت امّہات ُالمؤمنین سے مخاطب ہے ،لیکن یہ حکم سب عورتوں کے لیے ہے ، کہ عورتیں اپنے محارم کے علاوہ کسی کی نظروں میں نہ آئیں ،تاکہ فتنہ پرورکی شرارتوں سے بچی رہیں ۔عہدِرسول ﷺکی عورتیں اورقرآنی حدود: عہد ِنبوی ﷺکی خواتین (صحابیات رضی اللہ عنہن)اس قسم کے احکامات کو پابندی اور سختی تصوّرنہیں کرتی تھیں بلکہ وہ خالِصَتاً اپنے لیے شفقت و رحمت سمجھتی تھیں ۔ آج کے مردوں اور خواتین کو بھی اسی طرح سو چنا چاہیے کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺان کے لیے سب سے زیادہ شفیق ہیں ؎ کیوں نہ ہو بندئہ موروثیٔ مولاہوں میں قلزم رحمتِ معبو دکا قطرہ ہوں میں (۱)اللہ تعالیٰ ان پابندیوں سے چاہتے ہیں کہ خواتین کی عزّت میں اضافہ ہو۔(۲) مرد بھی عورتوں کی نگاہوں میں قابلِ احترام رہیں ۔(۳) ان کی نگاہیں پاکیزہ رہیں اور دل صاف رہے ۔(۴) جب ان کے قلوب پاکیزہ آنکھیں باحیا،دماغ صاف ستھرے اور سوچ معطّر ہوگی تو وہ اللہ کو ہر دم معین و مدد گار پائیں گے ، ان کے دلوں میں مُحبّتِ الٰہی کا بسیر ا ہوگا تو ان کے چہرے پہ انوارات نظر آئیں گے ؎