حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
میں کوئی گرفت نہیں ہے (18)آیت کے آخری حصّے کی اور تفاسیر بھی منقول ہیں تاہم سب کا اس پر اتفاق ہے کہ اظہارِ زینت کی اجازت کے ساتھ عورتوں اور مردوں میں احترام کی وہ راہیں بر قرار رکھّی ہیں ۔ جن پر گامزن رہ کر مرد و عورت کی روح پاکیزہ رہتی ہے، جب پاک جسم میں روح بھی پاک اور نظیف ہوتی ہے تو انسان نفسِ مطمئنہ کی لذّتیں درآمد کرتارہتاہے ؎ کچھ خاص کے طبقے میں بجزخاک نہ ہوتا ہم پاک نہ کرتے تو جہاں پاک نہ ہوتا(۱۹)نظافت و آرائش کے چند فوائداورحکمتیں : حضرت محمّدﷺکی سُنّت کے فوائد توبے حد و حساب ہوتے ہیں تاہم گذشتہ سطور میں (۱) ظاہری آراستگی (۲)نماز کے لیے زینت (۳) خواتین کی تزئین کا بیان ہوا ،مختصر اً ایک ایک فائدے پر اکتفاء کیا جاتاہے :جیسا کہ گزر چکا ہے کہ قرآن ان افراد کی مذمّت کر تا جو حلال مظاہرِ حسن کو حرام قرار دیتے ہیں اور حضور ﷺکی نگاہ ِشوق میں خدائی نعمتوں سے استفادہ پسندیدہ عمل اور مقصدِخلقت ہے ، اسلام ظاہری آراستگی ،کپڑے پہننا ،عطرلگانا ،کنگھی کرنا ،نظافت و پا کیزگی کا خیال رکھنا جیسے امور ،پر توجّہ دیتاہے تاکہ سماجی زندگی میں مسلمان انسانِ کامل کا نمونہ اور مؤمنوں کے درمیان الفت و محبت کا باعث ہو (۱) جمعہ ،عیدین ، روضۂ رسول ﷺپہ حاضری ، قرآن کی تلاوت کے وقت اور نماز میں اچھا لباس پہننا عبادت میں نشاط اور ظاہری زینت استعمال کرنا معنوی اور معقول حسن تک پہنچنے کا سبب بنتاہے ۔(۲) عورتوں کااپنے شوہروں کے لیے بنائو سنگھار کرنا بھی مردوں کو گناہ سے دوررکھنے ، حریمِ جانوادہ کی حفاظت اور مشترکہ زندگی میں الفت و محبّت کا سبب بنتا ہے، نیز زندگی کو ایک خاص دلکشی عطا کرنے کے ساتھ زوجہ و شوہر کو ایک دوسرے کی نگاہ میں باعظمت بناتاہے ،فوائد لاتعداد ہیں ،ہم تاچند ایک پر اکتفاء کیا گیاہے صرف یہ بتانے کے لیے کہ عشقِ رسو ل ﷺمیں جو کام بھی ہوتاہے رحمتوں کا دریااستقبالی ہوجاتا ہے ؎ کیا دشوار گذرہے طریقِ عشق مسافر کش یارو! جی سے اپنے گذر جاتاہے جو اس راہ گذرتاہے(۲۰) حسنِ زندگی ، شفقتوں اور رحمتوں کے نشاں : نبی رحمت ﷺایک شفیق ،مہربان اور حاضر دماغ باپ کی طرح اپنے امتیوں کوان رستوں سے روکتے تھے،جن پر چلنے سے ایک انسان کسی مشکل میں پڑہو سکتا ہے حضور نورِمجسم ﷺنے انسان کو اللہ کی مرضی اور اس کے ان