حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
محمد کریم ﷺکی عادتِ طیبہ یہ تھی کہ آپ ﷺہر شان والے کا م میں دائیں طرف کو یادائیں ہاتھ کو ترجیح دیتے تھے ،آپ ﷺکی ہر عادت زمانے سے نرالی تھی ۔ ؎ کیوں نہ ہوں ان کی عظمت پہ قرباں ہے کردار جن کا سب پہ عیاں کھانے پینے اور لباس ،کنگھی سب کاموں میں آپ ﷺدائیں کو پسند فرمایا کرتے تھے چنانچہ انگوٹھی پہننے میں بھی یہی اُصول کا ر فرمارہا :’’عن انس ان رَسُولَ اللّٰہ صَلّٰی اللّٰہ عَلَیہ وَسَلَّم لَبِسَ خَاتمَ فضَّۃٍفِی یَمِینِہٖ فِیہ فصُّ حَبْشِیٍّ‘‘(34)’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے اپنے دائیں ہاتھ میں چاندی کی انگوٹھی پہنی ، اس میں سیاہ رنگ کا نگ لگاہوا تھا ‘‘(داہنے کو پسند کرنے کے متعلّق مکمّل بیان عنوان نمبر ۴۹میں ہے)۔عہدِ نبویﷺکے مسلمانوں کی معیاری زندگیاں اسلام کا نمونہ تھیں ،دربارِنبی ﷺسے ان کو جن کاموں کی اجازت ہوتی تھی ، ان کی مثالیں بھی ان کے اعمال سے ملتی ہیں ،اور جن حُسن کاریوں سے روک دیا تھا مثلاً:بھنویں کتروانا ،مردوں کی شباہت ،لوہے کی انگوٹھی و غیرہ ان کے استعمال کی مثالیں ان خواتین میں نہیں ملتیں ،انگوٹھی کے متعلّق بخاری میں ہے:’’وَکَانَ عَلٰی عَائشَۃخَواتیم ذَھَبٍ‘‘(35)’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس کئی سونے کی انگوٹھیاں تھیں ‘‘معلوم ہوا کہ عورت کو انگوٹھی پہننا جائز ہے خواہ چاندی کی ہو یا سونے کی ، اور دیگر کسی دھات کی انگوٹھی کا ثبوت کسی حدیث یا آثار صحابہ رضی اللہ عنہم میں نہیں ملتاہے اس لیے صرف دو قسم کی انگوٹھی جائز ہیں اور زمانۂ نبوّت ﷺمیں دیگر زیورات کا یہ ثبوت ملتاہے کہ وہ چاندی اور سونے کے علاوہ کسی دوسرے دھات سے بھی بنائے جاتے تھے ۔مثلاً:ایک دفعہ آپ ﷺنے صدقہ کی ترغیب دی تو ’’یُلقینَ الْفَتْحَ وَالخَواتیمَ فِی ثوبِ بِلاَلٍ (رضی اللہ عنہ)‘‘ (36)’’کہ عورتیں بلال کی چادر میں انگوٹھیاں اور چھلے ڈالنے لگیں ‘‘انگوٹھیوں کے ساتھ کنگن ،بالیاں اور گلے کے ہاروں کا ذکر بھی ملتاہے ۔ بخاری شریف کا ’’بَابُ القرَاطِ لِلنسآئِ‘‘کانوں کی بالیوں کے جواز میں ہے۔(۱۴۳) انگوٹھی پہننے کے آداب ،اور لوہے اور تانبے کی انگوٹھی : مسلمان مردوں کی طرح خواتین کے لیے بھی آنحضور ﷺکا اسوئہ مبارکہ ہی قابلِ تقلید ہے انگوٹھی کے سلسلہ میں آپ ﷺنے عورتوں کو مردوں سے ممتاز ہدایات نہیں دیں ،اس لیے آپ ﷺکی عاداتِ طیّبہ ہی ان کے لیے نمونہ ہیں ،اور ہم موت کی دہلیز تک آقاﷺکے غلام ہیں اور رہیں گے ؎