حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
(۵)آسمان ،یہ سبزے اور بہتے پانی کے نظارے: ایسا ہی ایک اور واقعہ سفر کے دوران پیش آیا۔حضرت شمر بن عطیہ رضی اللہ عنہُما نے دیکھا کہ آپ ﷺنے عشاء کی نماز پڑھی ،بستر پر تشریف لائے،کچھ دیر آرام فرمایا اور جب بیدار ہوئے اور آسمان پر نظر پڑی تو (اللہ سے ہم کلام ہو کر) عرض کرنے لگے :’’ رَبَّنَامَاخَلَقْتَ ھٰذَابَاطِلاً (الیٰ) اِنَّکَ لاَتُخْلِفُ المِیْعَادَ‘‘ (10)(اے اللہ !یہ سب کچھ (آسمان ،زمین اور ان میں بکھرے ستارے ،چاند ،سورج ،سبزہ،دریاو سمندر اور ان سے بہتی نہروں )کو آپ نے بے فائدہ تو نہیں بنایا(اے اللہ !بہر صورت تیری پہچان ہی جمالِ کائنات کا مقصود ہے )(11)عرب میں سبزے اور نہروں یا دریائوں کاعموماً وجود نہیں تھا ، لیکن جب آپ ﷺکسی سبز باغ ، گھاس یا درختوں کے پاس سے گذرتے اور کہیں بہتا ہوا پانی دیکھتے تو اس خوش منظری سے محظوظ ہو تے اور درختوں کی شاخوں کو پکڑتے تھے (12)آسمان وزمین اور ان میں موجود تخلیقِ الٰہی کے کرشموں کو دیکھتے تو سبحان اللہ فرماتے اور جب کو ئی اہم التجائیں کرنا ہوتیں تو آپ ﷺآسمان کی طرف دیکھتے تھے (13)(۶)حسنِ کائنات، غور وفکر اور تدبّر کی دعوت : بے شک ہر انسان ،جب اس کائنات ِرنگ و بو کے مختلف مناظرکا مشاہدہ کرتا ہے تو ان میں سے بعض کو دیکھ کر اتنا لطف اندوز ہو تا ہے کہ اس لذّت و سرود کی تکرار کرنے کا خواہشمند ہو تا ہے اور بعض کو دیکھ کر قلبی رنج والم کا احساس اور انکے دیکھنے سے پرہیز کرتا ہے ۔قرآن مجید مُتعدّدبار اس کائنات کے حسن کا تذکرہ کرتاہے ، اس کی بہترین عکا سی کرتا ہے اور اس کے بعد اس مشاہد ہ کا مقصد بیان کرتا ہے ۔مثلاً:خلّاقِ عالم چاہتے ہیں کہ اس کے بندے اپنے نظام میں ترتیب اور حُسْنِ انتظام سے کام لیں ،انسان کو اس راستے پہ لانے کے لیے قرآن کی متعددآیات میں ،آسمان کے حُسْن اور اسے ستاروں سے سجانے کی تصریح کی گئی ہے ۔اسی لیے خداوندِعالم اس آرائش کو اپنی ذات کی طرف نسبت دیتاہے اور آسمان اور ستاروں کے حسن اور مختلف تشبیہات کے ذریعہ ان میں رابطہ بیان کرکے اس حسن پر توجّہ دینے کی تاکید کرتا ہے :إِنَّا زَیَّنَّا السَّمَائَ الدُّنْیَا بِزِیْنَتِنِ الْکَوَاکِبِ‘‘(14)(بیشک ہم نے آسمانِ دنیاکو ستاروں سے مزیّن بنادیا ہے)’’ وَزَیَّنَّا السَّمَائَ الدُّنْیَا بِمَصَابِیْحَ وَحِفْظاً ذَٰلِکَ تَقْدِیْرُ الْعَزِیْزِ الْعَلِیْمِ‘‘(15)(اور ہم نے آسمانِ دنیا کو چراغوں سے آراستہ کر دیا ہے اور محفوظ بھی بنادیا ہے کہ یہ خدائے عزیز و علیم کی مقرر کی ہوئی تقدیر ہے) ’’وَلَقَدْ جَعَلْنَا فِیْ السَّمَائِ بُرُوْجاً وَّزَیَّنَّاہَا لِلنَّاظِرِیْنَ‘‘ (16)(اور ہم نے آسمان میں برج بنائے اورانہیں دیکھنے