حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
مجھے اللہ تعالیٰ نے اُونٹ ،گائے ،بیل ،بھیڑبکریاں ،گھوڑے اور غلام باندیاں (غرض ہر قسم کا مال )دے رکھا ہے ۔آپ ﷺنے یہ سن کر فرمایا:فَاِذَااٰتَاکَ اللّٰہُ مَالاً فَلْیُرَاَثَرُنِعْمَۃِاللّٰہِ عَلَیْکَ وَکَرَامَتِِہٖ‘‘جب اللہ تعالیٰ نے تم کو مال سے نوازا ہے تو پھر اللہ کے انعام و احسان کا اثر تمہارے اُوپر نظر آنا چاہیے ۔(48)خوش لباسی مستحب ہے ان ہی وجوہات کی بنا پر فقہائِ کرام بھی عمدگی لباس کو ایک درجہ مستحب قرار دیتے ہیں ۔ فتاوٰی شامی میں ہے شکرِ نعمت کے لیے اچھے کپڑے پہننا مستحب و مباح ہے خصوصاًعیدین اور اجتماعات میں ناکہ ہر وقت ۔عالم گیری میں ہے :صحابی سے پوچھا گیا کہ دنیا میں اظہارِتجمل کیساہے؟فرمایا:نبی اکرم ﷺکو کبھی نماز میں دیکھا گیا کہ ایک ہزار درہم اور کبھی چار ہزار دراہم کی چادریں زِیبِ تن کیے ہوئے تھے۔فتاوٰی جن کا خلاصہ لکھا گیاان کی عربی عبارت یہ ہے:ومستحب:وھوالزائدلاخذالزینۃواظھارنعمۃاللّٰہ تعالی، قال علیہ الصلوۃوالسلام:ان اللّٰہ یحب ان یریٰ اثرنعمتہٖ علیٰ عبدہ۔ ومباح: وھو الثواب الجمیل للتزین فی الاعیادوالجمع ومجامع الناس لافی جمیع الاو قات لانہ صلف وخیلاء۔(49)فتاوٰی عا لمگیر ی میں ہے: سئل عن الزینۃ و التجمل فی الدنیا،قال:خرج رسول اللہ ﷺ ذات یوم وعلیہ رداء قیمتہُ الف درہم وربماقام الی الصلاۃوعلیہ رداء قیمتہ اربعۃآلاف درہم۔ (50)اساتذہ،مبلغین اور علماء کی خوش لباسی کی اہمیت: علمائِ کرم کے لیے استغنیٰ کی صورت بھی مناسب ہے عادتِ الٰہیہ ہے کہ عوام کی دینی ترقی علمائے کرام سے مربوط و مستحکم تعلّق ہی میں مضمرہے ،علمائِ کرام کی صحبت ومجالست عوام الناس کے لئے نہایت ضروری ہے ۔اس باہمی تعلق کی خوشگواری کے سلسلے میں علمائے کرام کی ظاہری صورت کی درستگی ،عمدگی اور استغنیٰ کی صورت بہت معاون رہتی ہے ۔نبی اکرم ﷺفرمایا کرتے تھے :اِنَّکُمْ قَادِمُوْنَ عَلٰی اِخْوَانِکُمْ فَاَصْلِحُوْارِحَالَکُمْ وَاَصْلِحُوْ الِبَاسَکُمْ حَتّٰی تَکُوْنُوْاکَاَنَّکُمْ شَامَۃٌفِیْ النَّاسِ ۔(51)’’تم اپنے بھائیوں کے پاس جارہے ہو ،تو اپنی سواری اور لباس درست کر و، تا کہ تم لوگوں میں ممتازہو‘‘اس ارشاد سے یہ سمجھنا آسان ہے کہ اللہ کے رسول ﷺکا ذوق تھا کہ علمائِ کرام اور دعوت کے میدان میں کام کرنے والے جب ماعاشرہ میں جائیں تو لوگوں کے درمیان نمایاں ہوں ۔لوگ ان کی طرف دیکھنا چاہیں ۔ان میں دوسروں کے لیے جاذبیت اور کشش ہوتا کہ وہ لوگوں کے دلوں میں گھر کرنے اور ان تک اپنی دعوت پہنچانے پر قادر ہو سکیں ۔حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اپنی اس خواہش کا اظہا رکیا کرتے تھے کہ ’’میرا دل چاہتاہے کہ قراء حضرات صاف ستھرے سفید کپڑے پہنا کریں ‘‘(52)مدینہ منوّرہ کے علماء،صلحاء کی