حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
خیر القُرون اور اس کے بعد ہر زمانے کے خُلَفَاء و ملوکِ اہلِ اسْلام نے اپنے محلّات کے علاوہ بھی مساجد ،مَدارس (سُکولوں )عدالتوں ،شاہراہوں ،مناروں اورچوکوں چوراہوں پر قندیلوں اور چراغوں کے ذریعے انسانوں کے لیے روشنی کے انتظامات کیے ،یہاں کیونکہ ’’جمالیات کے ذوقِ رِسُول ﷺ‘‘کابیان مقصود ہے اس لیے اسی پر اکتفاء کیا جاتاہے تاہم سربراہانِ ممالک نے جوبھی ترقی وخدمتِ انسانیت کے کام کیے وہ ان تعلیماتِ رسول ﷺکا نتیجہ ہے جو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے صُفّہ کی درس گاہ سے حاصل کیں اور دنیا کو اندازِجہا ہ نبانی سکھائے، اُسْوئہ رسولِ اکرم ﷺکی روشنی میں عرب وعجم میں پھیلے ،مختلف اقوام میں گئے،ان کے مزاج کو سمجھا اور دینِ اسلام پر چلنے کے راستے سکھائے ،وہ بیک وقت جہاں بیں بھی تھے اور جہاں بان بھی ؎ جہاں پانی سے دُشوار ترکارِ جہاں بینی جگرخُوں ہوتوچشمِ دل میں ہوتی ہے نظر پیدا(۶۹)درسگاہوں ،دفتروں پارکوں میں صفائی کے آداب پر خُطبہ: خلافِ تہذیب کسی کام سے آپ ﷺکا چہرہ متغیّر ہوا اور باقاعدہ خطاب فرماکر اپنے ماننے والوں کوآداب سکھائے۔ایک دن مسجد میں داخل ہوئے ،ہاتھ میں درخت کی ایک ٹہنی تھی، قبلہ والی دیوار پہ تھوک دیکھا ،اسے صاف کیا اور لوگوں کی طرف ناراضگی سے متوّجہ ہو کر فرمایا:کیا تم اسے اچھّا سمجھتے ہو کہ ایک شخص جدھر منہ کر کے وہ نماز پڑہے ،اُسی طرف تھوکے ؟جب یہ نماز پڑہتاہے توفرشتے اس کے دائیں طرف ہوتے ہیں ،اسے چاہیے کہ وہ اپنے نیچے کی طرف یا اپنی بائیں جانب تھوکے ،اگر اسے جلدی ہو تو اپنے (رومال یا چادر وغیرہ کسی )کپڑے کے کنارے میں تھوکے اور کپڑے کو مل دے، آپ ﷺنے کپڑے کو مل کے دکھایا(30)اللہ کے رسول ﷺخُطبہ کے لیے بہت اہم اور عوامی اُمور کو منتخب فرماتے تھے ،آپ ﷺکی سیرت کی وسعت اور گہرائی بہت عمیق ہے جو زندگی کے ہر گوشے کو محیط ہوتی ہے ۔اب اس ارشادِگرامی کو لیجیے ،یہ صرف مسجد کی صفائی و نظافت کی بات نہیں ہے ،یہ ہر اس جگہ کے لیے ہدایت ہے ،جہاں انسان رہتے ہیں اور جس قدر انسانوں کی کثرت کے امکانات بڑھتے جائیں گے حکم میں شدّت ہوتی جائے گی اس لیے سُکولز ،کالجز ،یونیورسٹیز،دفاترپبلک جمع ہونے کی سب جگہوں ،بسوں ،گاڑیوں حتّٰی کہ ان چوکوں ،چوراہوں ،اور ان شاہراہوں پہ جہاں بھی ایک انسان کی نظر پڑسکتی ہے ،وہاں تھوکنا منع کر دیا گیاہے ،ستم تو یہ ہے کہ اس فرمانِ عالی شان کو صرف مسجد اور اس میں بھی اس جگہ تک محدود سمجھاگیا جہاں نماز ہوتی ہے،حالانکہ عبادت گاہوں کے رستے ، وضوخانے ،لیڑین اور ان کی دیواروں کے