حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
غرباء وفقراء پر ان کی مالی حیثیت کا رعب نہ پڑے ۔ اسی طرح صوفیا ئے کرام جو مبتدیوں کو لباسِ زینت اور عمدہ لذیذکھانوں سے روکتے ہیں ،اس کامنشاء بھی یہ نہیں کہ ان چیزوں کو دائمی طور پر ترک کرنا کوئی کارِثواب ہے، بلکہ نفس کی خواہشات پر قابو پانے کے لیے ابتدائِ سلوک میں ایسے مجاہد ے بطورِ علاج ودوا کے کردیے جاتے ہیں ،اور جب وہ اس درجہ پر پہنچ جائے کہ خواہشاتِ نفسانی پر قابو پالے کہ اس کا نفس اس کو حرام و ناجائز کی طرف نہ کھینچ سکے تو اس وقت تمام صوفیائے کرام عام سلفِ صالحین کی طرح عمدہ لباس اور لذیذکھانوں کو استعما ل کرتے ہیں اور سالکین کواجازت دیتے ہیں ، اس وقت یہ طیبات رزق (پاکیزہ روزی ) ان کے لئے معرفت خداوندی اور درجاتِ قرب میں رکاوٹ کے بجائے اضافہ اور تقرّب کا ذریعہ بنتی ہیں ۔(55)زیادہ سے زیادہ یہ کہاجاسکتاہے کہ ان حضرات کا یہ عمل عزیمت پر مبنی تھا کہ باوجو دقدرت واستطاعت کے دنیاوی زیب و زینت اختیار نہیں کیا ،لیکن ان کے عمل سے یہ دلیل اخذکرنا درست نہیں کہ آج کسی عالم ومذہبی رہنما کے لئے اچھے لباس کا استعمال جائز نہیں ۔نبی کریم ﷺکی سیرت ہرافراط وتفریط کے درمیان اعتدال کی راہ ہے ۔ انہوں نے جہاں پیوند لگے کپڑے اور معمولی سوتی قسم کے لباس پہنے وہاں وہ دوسرے ملکوں کے بنے ہوئے ایسے بڑھیا کپڑے بھی پہن لیتے تھے جن پر ریشمی حاشیہ یا نقش ونگار بنے ہوتے تھے ۔ اس طرح بہت خوش نما چادریں بھی زیب تن فرماتے تھے جو اس زمانے کے خوش پوشوں کا لباس تھا ۔ حضرت محمد کریم ﷺنے اُمت کو اپنے طرزِ عمل سے یہی تربیت دی کہ کھانے پینے کی طرح لباس کے بارے میں بھی وسعت ہے اورریاء ونمودار اور فخرو غرور سے بچتے ہوئے عمدہ لباس بھی پہنا جاسکتاہے ،جو علماء خطباء کے لئے موجود ہ ددور میں ایک درجہ بہتر ہے ۔(۲۸)سُنّت ِرسُول ﷺاوراعتدال : ٍ(۱)بال سنوارنا سنت ہے لیکن گھنٹوں آئینہ کے سامنے اپنے حسن کے نظارے کرتے رہنا فضول اور خود بینی ہے۔(۲)صاف ستھرا لباس زیبِ تن کرنا اچھا ہے ،دن میں کئی جوڑے بدلنا یا صرف تقریبات میں سب سے ممتاز نظرآنے کے لیے خوش لباسی ریا کاری ہے ۔(۳)سردیوں اور گرمیوں کے موسم کے لحاظ سے لباس خریدنا مباح ہے ، صرف ڈیزائن کی تبدیلی کے لیے اچھے بھلے قابلِ استعمال کپڑوں کو چھوڑ دینا کم عقلی اور کفرانِ نعمت ہے ۔(۴)پگڑی سُنّت ہے ،ننگے سرنہ رہنا بھی سُنّت ہے ،اس مقصد کے لیے ٹوپی اور رومال کا استعمال بھی ثابت ہے،لیکن پگڑی پرہی اصرار کرنا بدعت ہے۔ (۵)پردہ ضروری ہے بر قع سے ہو یابڑی چادر سے لیکن ٹوپی والے