حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
۔ہم مسلمانوں کو ایسی تدبیریں کرنی چاہئیں کہ نظر نہ لگے حضرت یعقوب علیہ السّلام کے واقعہ سے یہ معلوم ہوتاہے کہ انسان کو نظرلگ جانا اور اس سے کسی دوسرے انسان یا جانوروغیرہ کو تکلیف ہوجانا یا نقصان پہنچ جانا حق ہے ،محض جاہلانہ و ہم و خیال نہیں ،حدیث شریف سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے چنانچہ حضور ﷺکا ارشاد ہے :’’اَنَّ الْعَیْنَ لَتُدْخِلُ الرَّجُلُ القْبْرَوَالجَمَلَ الْقِدْرَ‘‘’’نظرِ بد انسان کو قبر میں اور اونٹ کو ہنڈیا میں داخل کردیتی ہے۔ (24) نظر کا علاج احادیثِ مبارکہ سے یہ معلوم ہوتاہے کہ اگر کوئی شخص کِسی خوب صورت انسان، حیوان یا کسی اچھی چیز کو دیکھے تو ’’بَارَک اللّٰہُ یاماَشَااللّٰہُکہہ دے ،اس طرح وہ چیز نظرِبد سے محفوظ ہوجائے گی ،اور کسی کو کسی کی نظر لگ جائے تو جس کی نظر لگی ہے،اس کے اعضائِ وضو کو دھلوا کر جسے نظر لگی ہے اُس کی پُشت کی طرف سے سر پر بہا دیاجائے ،اس طرح نظر کا اثر جاتارہے گا۔اور اگر یہ معلوم نہ ہو کہ کس کی نظر لگی ہے تو درج ذیل آیات اور سورتوں کو پڑھ کر تین دن صبح و شام دم کیا جائے ، انشاء اللہ اثر جاتارہے گا ،جسے نظر لگی ہے بچہ ہو یا بڑ ا ہو دونوں کے لیے یہ عمل مفید ہے (۱) سورئہ فاتحہ (۲)الٓمٓسیمُفْلَحُوْنتک(۳)آیت الکُرسی(۴)سورۂ اخلاص(۵)سورئہ فلق (۶)سورئہ ناس اور (۷)’’وَإِن یَکَادُ الَّذِیْنَ کَفَرُوا لَیُزْلِقُونَکَ بِأَبْصَارِہِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّکْرَ وَیَقُولُونَ إِنَّہُ لَمَجْنُونٌ،وَمَا ہُوَ إِلَّا ذِکْرٌ لِّلْعَالَمِیْنَ‘‘(25)یہ آیات اور سورتیں پہلے ایک دفعہ پڑھ کر دم کریں پھر دوسری مرتبہ یہ سب پڑھ کر دم کریں پھر تیسری مرتبہ سب پڑھ کر دم کریں اس طرح تین دفعہ صبح اور تین دفعہ شام دم کریں اور تین دن تک کریں ۔(26) لباسِ سُنّت کو پہنا جائے ،دعا پڑھ لی جائے،اللہ کا شکر کیا جائے ،دکھلاوا اور ریاکاری سے دُوررہے تو نہ نظرِ بدہوگی اور نہ اس کے علاج کی ضرورت ہے ؎ بد بلا ہے کسی کسی کی نظر تم نہ جانا کہ بام پر کچھ ہے ۔(۱۱۵)پسند یدہ لباس :شلوار ،قمیض اور تہذیبِ فطرت : مردوعورت کی عزّت ستر کے پردے میں ہے اور آپ ﷺنے اسی حقیقی احترام کے لیے شلوار کو پسند فرمایا کہ اس میں ستر کا تحفّظ ہے ، پاجامہ کسی شکل کاہو اس میں یہ خوبی ہے کہ وہ سترکوچھپاتاہے۔حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضورِ اقدس ﷺکے پاس بارش کے دنوں میں بقیعِ غرقد کے مقام پر بیٹھا تھا ، گدھے پر سوار ایک عورت گزری ،جس پر بوجھ تھا ، ایک نشیبی زمین پر پہنچی ،جہاں گڑھا تھا ،تو گر پڑی آپ ﷺنے دیکھ کر چہرہ عورت کی طرف سے پھیر لیا ،لوگوں نے عرض کی !کہ اے اللہ کے رسول!یہ شلوار پہنے ہوئے ہے آپ