حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
والتّسلیمات سے ثابت ہے ۔یہ وہ آخری چیز ان پانچ میں سے بیان کردی گئی جن کے متعلّق آپ ﷺنے فرمایا:ان کودیکھنے سے انواراتِ چشم میں اضافہ ہوتاہے اور یہ در حقیقت آنکھوں کا سُروراور دل کے انوارات کا پر تو ہوتاہے، بقولِ جوش ؎ تیرے انوار سے لبالب ہے دل کا سب سے عمیق گوشہ ء رازملاحظہ: عنوان نمبر (۶۶)میں جن فرحت انگیز اشیاء کا اجمالی ذکر کیا گیا ،گذشتہ صفحات میں یعنی عنوان نمبر۶۶ سے عنوان نمبر ۷۱ تک ان پانچ چیزوں کی وضاحت مکمل ہوئی ۔(۷۶)گھروں شہر کے گلی کوچوں اور دفاتر میں نظافت : سیدنا حضرت رسولِ مکرّم و سیّدالمرسلین ﷺغیر معمولی شخصیت تھے اور اپنی رفعتِ شان کے مطابق ہی نظافت و طہارت کا نظام لائے ۔ایک مثال یہ ہے کہ انہوں نے مکانوں ، دُکانوں دفاتر اور جہاں بھی انسان رہتے ہیں ،ان کی صفائی کا حکم دیتے ہوئے جوباتیں اپنے ماننے والوں کو فرمائیں ان میں یہ تین الفاظ بھی استعمال ہوئے ہیں (۱)اَفْنِیَتَکُمْ (۲)سَاحَاتِکُمْ (۳)عَذِرَاتِکُمْ۔سب کے معانی میں گھر سے ملحقہ جگہ کا مفہوم پایاجاتاہے (۱)حضرت نبی محترم ﷺنے فرمایا : یہودیوں جیسے نہ ہوجائو ،تم اپنے گھروں (حتّٰی کہ ان کے )صحنوں اور متصل جگہ کو صاف رکھا کر و (۲)حضرت عمر رضی اللہ مکّہ کی گلیوں سے گذر رہے تھے اہلِ مکّہ کوگلیوں اور اپنے اپنے گھروں کے سامنے صفائی کا حکم دیا (۳)سب سے گندے صحن یہودیوں کے ہیں تم اپنے صحن صاف رکھو (۴)حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک دن ایک قوم اور علاقے کے لوگوں میں خُطبہ دیتے ہوئے فرمایا:تمہیں کیا ہوا ،تم اپنے گھروں کے (صحنوں اور ) سامنے والے حصّوں (ملحقہ گلیوں )کو صاف نہیں رکھتے ؟ان حقائق کے مطالعہ سے پتہ چلا کہ آپ ﷺکے خُلفاء بھی شہروں کی صفائی رکھواتے تھے (57) نبی رحمت ﷺکے بعدبھی ان کے حکموں پر جس طرح صحابہ رضی اللہ عنہ نے عمل کیا ، اس تاریخ کے تناظر میں یہ انداز ہ کر نا بہت آسان ہے کہ مدینہ کے گلی کو چے کس قدر صاف رہتے ہوں گے ؟اور اس دارالخلافہ کے اندر آنے والے مندوبین اسلامی ریاست سے کیوں نہ اثرلے کر یہ کہتے ہوں گے ؟ ؎ سانسوں میں جب راہ کی چاپ مہکتی ہے من آنگن خوشبو خوشبو ہو جاتا ہے