حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
(۵۰)حسنِ انسانی کے تمام جواہر سُنّتِ رسول ﷺمیں کھلتے ہیں : اللہ کے حبیب ﷺنے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو فرمایا: تمہارے لیے حِجّ مبرور کرنا ہی خوبصورت و صاحبِ جمال جہاد ہے ،اس میں قتال نہیں ہوتا (27)مبرور اس حج کو کہتے ہیں جس میں مسنون اعمال کی پوری رعایت کی جائے ،حاجی ہر جگہ یعنی ،منیٰ،عرفات،مزدلفہ ، جمار اور حرم ِ محترم میں حضور اکرم ﷺکی مبارک اور پیاری ادائیں کرتانظر آئے ۔یہ حج کا اور دوسرے تمام دینی اور دنیاوی کاموں کا حسن ہے۔ خوش نصیب ہیں ،محبوب خداہیں اور سرزمین انسانیت کے لیے مرکزِ حُسن ہیں وہ حضرات و خواتین جو اخلاق و عاداتِ رسول ﷺکے مطابق زندگی گزارتے ہیں ،لباس پہنتے ہیں ،کھاتے پیتے اور چلتے پھرتے ہیں ۔ خلاصۂ کلا م یہ ہے: حضور ﷺکا حُسنِ اداہی ایک بندے کو خُدا تک پہنچا دیتاہے اقبال نے مدحتِ رسول ﷺمیں اسی فلسفے کا اظہار کیا ہے ؎ شکر شکوے کو کیا حُسنِ ادا سے تونے ہم سخن کردیا بندوں کو خدا سے تونے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حوالہ جات باب :۴’’ حُسنِ صورت و جمالِ سیرت ‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (1)سورۃ والتّین(2)صحیح ابن حبان حدیث نمبر۹۵۹(3)سبلُ الہُدیٰ،ج۷،ص۲۳ (4)سورۃ اَلرَّحمٰن:۵۶ (5)سورۃ النور:آیت نمبر۳۰،۳۱(6)نوادرُالاصُول ج۱ص۳۱۰(7)کشفُ الخِفَاء:۶۱۴ (8)تفسیر ابن کثیر ج۱ص۴۵۰(9)تلخیص از معارف القرآن ج۱ص۵۲۰(10)صحیح بخاری :۶۱۸۳(11)مصنف ابنِ ابی شیبہ ج۶ص۱۶۸(12)سورۃ البقرہ:۱۳۸ (13)سورۃ البقرہ: ۱۳۸(14)ترمذی:۳۱۲۷(15)سورۃ الحجرات:۷(16) صحیح ابنِ حبان:۱۷۶ (17)سورۃ الحجرات :۷(18)سورۃ البقرۃ:۲۵۶(19)سنن الترمذی:باب ماجاء فی الحث علی تبلیغ السماع،الرقم:۲۶۵۸(20)سورۃالدھر:۱۱ (21)سورۃ المطفّفیْن : ۲۴ (22)عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری باب اذا عطس کیف یشمت (23)شعب الایمان :فصل فی الانتعال۸/ ۳۰۹(24)صحیح البخاری:باب التیمن فی دخول المسجدوغیرہٖ الرقم:۴۲۶(25)جمع الوسائل :۱/ ۸۶(26)سورۃ الواقعۃ:۸(27)مسندُالصَّحَابہ ؓ:۳۴۳