حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
اضافہ کیا ۔ (1)آپ ﷺکا ابتدائے عمر میں کھیلنا ،کھیلوں اور جائز تفریحی اُمور کے فطری ہونے کی علامت ہے ۔اب اس انسانی ضرورت کو آپ ﷺاسلام کا حصّہ کیوں نہ بناتے جو دینِ فطرت ہے ؟ عہدِنبوی ﷺمیں کھیلوں کا باب بہت وسیع ہے ،بچوں کے کھیل نیزہ بازی وغیرہ اور لڑکیوں کے کھیل یعنی گڑیوں کا تذکرہ ،جھُولاجھُولنا،بڑوں کے کھیل یعنی خیر مقدمی اور عید کے کھیل ، سواری کے پیچھے بٹھانے کی تفریح ،پرندوں ، جانوروں کے ساتھ کھیل اور دوڑ وغیرہ ان میں سے ہم چند کھیلوں کا ذکر کریں گے،جن سے ذوقِ نبوّت کی نشاندھی ہوتی ہے اور معیارِ نبوی ﷺکا اندازہ بھی ہوتاہے کہ آپ ﷺکو کس قسم کے کھیل اور تفریحات پسند تھیں ۔ سب سے پہلے اس زمانے کاوہ تذکرہ جب آپ ﷺخودبچے تھے ،اسی زمانے سے جلوہ نمائی کامنجانب اللہ آغاز کر دیاگیاتھا ،جہاں یہ ننھے قدم جاتے سلام کے لیے زمین و آسمان تیار نظر آتے ۔ ؎ السَّلام اے شاہِ خوباں ﷺالسَّلام نازش ورشکِ حسیناں السَّلام شہریارِعالَمِ حُسن وجمال تاجدارِدین وایماں السَّلام(۸۰)بچیوں ،بچوں اور جوانوں کے کھیلوں میں دل چسپی : صحت مندسر گرمیوں اور مُفید کھیلوں میں آپ ﷺاپنی عمر مبارک کے ہر حصّے میں دل چسپی لیتے تھے ۔جب نبی علیہ السّلام چھ سال کی عمر میں مدینہ تشریف لے گئے ،وہا ں بچے آپ ﷺکی ذات میں غیر معمولی دلچسپی لیتے ،یہاں آپ ﷺکے ماموئوں کی اولاد بھی تھی جن کواپنے مکّی بھائی (ننھے محمدﷺ)سے بے پناہ محبّت ہوگئی تھی ۔کبھی کبھی سیّدِدوعالم ﷺمدینہ میں گزرے بچپن کے ان پُر بہاردنوں کو یاد کیا کرتے اور آپ ﷺکے جاں نثاریہ باتیں سن کر بہت محظوظ ہوتے تھے ایک دن آپ ﷺمدینہ طیّبہ میں اپنے گھر سے نکلے ،صحابہ رضی اللہ عنہم بھی آپ ﷺکے ساتھ تھے ،آپ ﷺایک مکان کے پاس پہنچے تو فرمایا:اس جگہ میری اَمّی مُجھے لے کر (سواری سے)اتری تھی اورمیں نے یہیں بنی عدی بن نجار کے پانی میں تیرنا سیکھا۔مجھے وہ باتیں خوب یاد ہیں ،یہاں مجھے یہودیوں نے بڑے غورسے دیکھا اور کہا تھا :یہ بچہ اس اُمتّ کانبی ہوگا(2)اور یہیں اس (سَامنے والے)مکان میں میرے والد(حضرت عبداللہ ) کی قبر ہے (3)ادھر اُونچے مکان پر ایک پرندہ بیٹھتا اور ہم سب بچے اسے اڑا