حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
صفائی کی سنت تو برش سے کسی قدر حاصل ہو جائے گی،مسواک پر جوفضائل ،احکام ،فوائداور نمازوں کے ثواب میں اضافے کے علاوہ لاتعدا دطبّی و ایمانی درجات و برکات کے وعدے کیے گئے وہ لکڑی کی مسواک سے ہی وابستہ ہیں ،اس میں اختلاف اور رائے زنی کی گنجائش نظر نہیں آتی ہے ، اس لیے کہ جس مسوا ک کو اللہ کے سچے رسول ﷺنے فطر ت کے دس امور میں شامل فرمایاہے اور اسے سب نبیوں اور ان کے لاتعدادامتیوں نے استعمال کیاہے ،وہ لکڑی سے ہی بنتی ہے،پلاسٹک یا کسی اور دھات سے نہیں ،یاد رکھیے!جہاں حضورﷺکی سنت ثابت ہو جائے وہاں یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اس کامتبادل کوئی اور چیز نہیں ہوسکتی ۔ ؎ مٹنے والے سبھی نقش جہاں داروں کے نقش ہے تیرا فقط نقشِ دوام اے ساقی(۳۸)عہدِ نبوی ؐکی خواتین اورمسواک ،زینت اور سُنّت: جب معلوم ہو گیا کہ انسانی صحت و صفائی اور دانتوں کی چمک کے لیے لکڑی کی مسواک ہی مفید ہے تو کیسے یقین کر لیا جائے کہ عہد ِنبوی ؐکی عورتیں اس سے محروم رہی ہوں گی ؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو حضور ﷺمسواک دھونے کے لیے دیتے ،وہ فرماتی ہیں فَاَبْدّأُبِہٖ فَاَسْتَاکُ(پہلے میں خود مسواک کرتی تھی ) پھر دھو کر حضور ﷺکودے دیتی تھی۔(24)خواتین کے لیے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ عمل اور نبی کریم ﷺکے سامنے اس عمل کا وجود بطورِ دلیل کافی ہے ۔ خواتینِ اسلام !منہ کی صفائی ،اعلیٰ ترین انسانی زینت ہے ، اسے چھوڑدیا تو منہ سے بو آئے گی ،بیماریاں پیدا ہوں گی ،طبیعت چڑ چڑی اور بے چین رہے گی ،مسواک زینت کے ساتھ سنتِ نبوی ؐکی ادائیگی بھی ہے ،اور اگر ہم اسے وضو میں شامل کر لیں تو سعادتِ دارین مل جائے ، حسنِ انسانی کا حقیقی نکھار تو سب سے حسین شخصیت سیدنا محمدﷺکے اقوال وعادات میں ہے ۔(فطرتِ انسانی کی ان پانچ چیزوں کا بیان مکمل ہوا جن کا تعلق خواتین سے ہے )۔ خواتینِ اسلام !یہ وہ تعلیمات ہیں جو طبعی فطری اور صحت مندانہ اثرات بھی رکھتی ہیں اور قیامت کے دن امّیدِ شفاعت بھی حوضِ کوثر کے جام کی نوید بھی ہے ۔ ؎ آلِ اطہار ؓکے صدقے ہو عطا ء اک ساغر اِک پیالاپئے اصحابِؓکرام اے ساقی! اور یہ تو ملے گا مرنے کے بعد ،اس سے پہلے پہلے اپنی ہستی،خواہشات اور سب دلی تمنّائوں کو محبوبِ خدا کی مرضی کے تابع کرنا ہے اور یہ نہیں دیکھنا دنیا کہاں جارہی ہے ؟ میڈیا کیا پیش کر رہاہے ،سماج کیا چاہتاہے ۔ ؎