حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
ہے ،پاکی کو پسند کرتاہے ، اللہ صاحبِ نظافت ہے ،وہ نظافت (والوں کو) پسند کرتاہے ،اللہ کریم (سخی )ہے ،کر م کو محبوب رکھتاہے (اے میرے ماننے والو!)تم اپنے گھروں کے سامنے والی جگہوں کو بھی (گھر کے ساتھ ساتھ ) صاف رکھا کرو! (62)ان ارشاداتِ عالیہ میں قدرِ مشترک یہ ہے کہ اللہ کے رسول ﷺاپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو کسی عمل کی ترغیب کے لیے اللہ کی صفاتِ جمالیہ اور اللہ کی محبوب عادات کا حوالہ دیتے تھے ان اقوال میں بھی ترغیب کا یہی انداز کا ر فرما ہے ۔اس سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ اللہ کے محبوب بننے کے لیے اپنے جسم ،لباس ،گھروں ،دفتروں ،اداروں اور ان کے ملحقہ قطعاتِ اراضی کو صاف رکھ کر اپنے عَالَمی نبی کی عَالَمی تعلیمات کو عام کریں ،تاکہ اندھیرے دُور ہوں اور سُنت کے چراح جلیں ؎ کب تلک لوگ اندھیرے میں رہیں ؟ اب یہ ماحول دیا چاہتاہے ۔(۷۸)اسیروں کے لیے اچھّے انتظامات اور خُوش اخلاقی : اچھائی ،خوبصُورتی ،نفاست،شائستگی اور متانت کے سارے معانی کی عملی تفسیر صرف افعالِ رسول ﷺمیں ملتی ہے، آپ ﷺنے قیدیوں سے حُسنِ سلوک کا سبق بھی دیا۔ حضرت ثُمَامہ رضی اللہ عنہ بن اُثال حنفی جب مسلمان نہیں ہوئے تھے ،صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے ہاتھ آگئے ،سابقہ جرائم (مخالفتِ اسلام )کی وجہ سے گر فتار کر کے حضور ﷺکی خدمت میں پیش کر دیے گئے ۔سیّدِ دو عالم ﷺنے سب سے پہلا حکم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو یہ صادر فرمایا :اُحْسِنُوااِسَارَہٗ‘‘اس کی قید کے اچھے انتظامات کرو!اور اپنے اہلِ خانہ سے فرمایا :گھر میں جو کچھ بھی کھانے کے لیے ہو اس کے سامنے پیش کردو! (63)اس حکم نامے میں محبوبِ کریم ﷺنے اسلا م کی اقدار کا پہلو دکھا یا ہے، فرمانِ رسولِ مکرّم ﷺکی اس گہرائی تک کون رسائی حاصل کر سکتاہے اور کسے اس کی حقیقی خوشبو مل سکتی ہے ؟صرف اسے جو حُسنِ عقیدت سے میرے حضور ﷺکی باتوں پہ غور کرے ،سُبْحَان اللّٰہیہ حکم پہلی دفعہ صادر نہیں فرمایا،اس سے پہلے بدر کے قید یوں کے لیے بھی حکم دیا تھا جس کے نتیجے میں اَصْحابِ پیغمبر ﷺنے ان کو اچھے سے اچھا کھانا پیش کیا ،وہ قیدی مکّہ جا کر ان الفا ظ میں مسلمانانِ مدینہ کو یاد کیا کرتے تھے :’’اللہ اہلِ مدینہ( محمّد ﷺکے ساتھیوں ) کو جزائے خیر دے، وہ خود کھجوروں پہ گذارہ کر لیتے اور ہمیں کھانا (روٹی سالن وغیر ہ)مہیا کرتے تھے اورہم قیدیوں کی زندگی کو سہارا دیتے ‘‘ ؎ تڑپ جاتاہوں جب ذرا دل تسکین پاتاہے اسی انداز سے مجھ کو سہارے یاد آتے ہیں