حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
لیے خاص طورپر اس قسم کی منقّش چادریں کاندھوں پر اور کبھی سر پہ رکھ کر مجمع میں رونق افروز ہوتے تھے (۵) اور ان میں بعض نئی پُرانی او ر بعض پیوند زدہ ہوتیں (33)یہاں یہ ثابت نہیں کیا جارہا کہ لباس کو پھٹنے اور پیوند زدہ کرنے تک استعمال کرنا سنّت ہے ،آج کل تو اس قسم کا کپڑا ہے جو پھٹتابہت کم ہے اس لیے ان حدیثوں سے یہ اخذ کرنا برمحل ہے کہ لباس ،فرنیچر ،گاڑی اور مکان وغیرہ نعمتوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال محبوب عمل ہے ، مسلمانوں کا یہ کلچر رہا ہے کہ وہ اپنی اور اپنے بڑوں کی پُرانی چیزیں استعمال کرنے میں فخر کرتے ہیں ؎ کچھ زیادہ ہی بھلی لگتی ہے مجھ کو تصویر پُرانی میری اس لیے اگر کوئی لباس کو اس کی آخری میعاد تک ، جوتے کو ٹُوٹنے تک اور اشیاء استعمال کو کمال طریقے سے استعمال کرتا ہے تو اسے خلافِ اسلام نہیں کہہ سکتے ،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ،رسول اللہ ﷺنے مجھ سے فرمایا :اے عائشہ!اگر تم آخرت میں میرے ساتھ (کمال درجے کا) ملنا چاہتی ہو ،توتمہارے لیے دنیا کا اتنا سامان کافی ہوجانا چاہیے جتنا کہ ایک مسافر کا ہوتاہے اور مالداروں کی ہم نشینی سے بچو اور کپڑے کو اس وقت تک پرانا نہ سمجھو جب تک پیوند لگا کر نہ پہن لو (34) یہ اس دور کے ملبوسات و مفروشات کی بات ہے،جب لباس پرانا ہوکر پھٹ جاتاتھا، اب جبکہ پیوند کی نوبت ہی نہیں آتی توحدیث کایہی مفہوم ہے کہ خوب لباس کواستعمال کیا جائے ،ڈیزائن پُرانا ہونے یا رواج بدل جانے کے عُذر سے اللہ کی نعمت کی ناقدری نہ کی جائے ۔داغ دھلوی نے سچ ہی کہا: ؎ فلک کی طرح جفائیں نہ کیجیے ہرروز اس قدر ہے نعمت جو گاہ گاہ ملے(۱۱۸)بچوں بچیوں اور ان کے لباسوں میں دلچسپی: دربارِ رسالت ﷺمیں چھوٹے بچوں اور بچیوں کی آمد کثرت سے ہوتی تھی ،نَنَّھے مُنّھے بچوں میں حُضورﷺگُھل مل جاتے ،ان کی باتوں سے محظوظ ہوتے اور حُضور ﷺان سے پیار بھی کرتے ،ان سے کھیل کو دکی باتیں بھی کرتے اور تعلیم وتعلّم کے مناظر بھی دیکھے جاتے ۔ایک بچّی جس کا نام اُمِّ خالِدرضی اللہ عنہا تھا وہ اپنے اَبّو کی اُنگلی پکڑ کر مسجدِنبو ی میں آتی رہتی تھی (35)ایک دن نہ آئی تو ،بلالی گئی ،اس روز حُضورِ اکرم ﷺکے پاس ہدیے میں ایک پھول دار چھوٹی چادر آئی ،سیّدنا کریم حضرت مُحمّد ﷺنے حاضرینِ محفل صحابہ رضی اللہ عنہم سے پوچھا :تم کیا سمجھتے ہو،میں یہ چادر کسے دوں گا ؟اصحابِ ؓپیغمبرؐخاموش رہے (وہ زبانِ حال سے کہہ رہے تھے :اللہ اور اس کا رسُول ﷺزیادہ جانتے ہیں کہ یہ عطیہ ء رسول ﷺکسے ملنے والاہے ؟جواب نہ پاکرسیّدِ دوعالم