حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
راقم نے کنزالعمال میں جب یہ حدیث پڑھی:حضور سیّد الکائنات علیہ الصّلوات والتّسلیمات کے خلیفہ چہارم حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے اپنے مریدین با صفا کو ارشاد فرمایا:تمہیں کیا ہوا ،تم اپنے گھروں کے اردگر دصفائی نہیں کرتے ؟(58)اس پر عنوان تھا ’’حُقُوْقُ الْبَیْتِ‘‘(گھروں کے حقوق )لیجیے !ایک ایسا باب جسے آج اُمّت کے بے شمار طبقات نے بھُلا رکھا ہے ،اس کی تعلیمات بھی حاضر ہیں ۔اگر ان پر عمل کیا جائے تو دیہاتوں اور شہروں میں صفائی ہی صفائی نظر آئے ،یہ مرفوع حدیث ہے لیکن بعض محدثین رحمۃاللہ علیہ اسے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ثابت کر تے ہیں ،مرفوع حدیث نہیں مانتے اس صورت میں تو گھروں سے باہر صفائی کی تاکید مزید کھل کر سامنے آجاتی ہے اور ثابت ہوتاہے کہ خلفا ئِ راشدین رضی اللہ عنہم بھی اپنے زِیر نگرانی شہروں کے گلی کو چوں اور سڑکو ں کی نظافت پر کس قدر زور دیتے تھے ۔بہر حال !یہ سب نُورِنبُوّت کی کرنیں ہیں ،جہاں بھی نظر آتی ہیں روشنی پھیلاتی ہیں ۔اس نیر تاباں سے جو فیض لے لے وہ زمین کے اوپر ستاروں کی طرح چمکتاہے ۔میر انیس نے شاید اس قَمرِمُنّور کے متعلّق ہی کہا تھا ؎ خورشید نہیں یہ روشنی نیّرِدیں ہے خود عرش کو دھو کا تھا یہ میں ہوں کہ زمیں ہے عُموماًمیونسپلٹی کے دفاتر ،سُکولوں کی دیواروں اور ہسپتالوں کی ڈیوڑہیوں میں جابجا یہ لکھا ہوا دکھائی دیتا ہے ’’صفائی نصفِ ایمان ہے ‘‘لیکن اس تحریر کا اثر زیادہ سے زیادہ آفس میں نظر آتاہے ، ادارے کے باقی حصوّں میں کم دکھائی دیتا ہے۔ ارشادِ رسول ﷺاور عملِ خُلَفَا ئِ راشدین رضی اللہ عنہم ایک مسلمان افسر کو اس امر کا پابند کرتا ہے کہ نہ صرف اس کے ادارے بلکہ اس ادارے کے قُرب وجوار میں بھی گندگی نظر نہ آنی چاہیے ۔(۷۷)اللہ کی پسند ،نبی ﷺکی پسند ،ہر گھر کی صفائی : تمام ذوقیاتِ رسُول ﷺکے پیچھے مرضیاتِ الٰہی کا ر فرما ہوتی ہیں ،نبی رحمت ﷺکو ان کے جاں نثار دیکھتے تھے کہ٭ وہ خوشبو کو پسند کر تے ہیں ،اسے ہدیہ کرتے ہیں اور اس کا ہدیہ قبول بھی کرتے ہیں (59)٭لباس ،رہن سہن کی جگہ ،سفر کے جانوروں ،گھروں ،حتٰی کہ گھروں کے سامنے والے گلی کے حصّوں کو بھی صاف رکھنا پسند کرتے ہیں (60)٭کرم وسخاوت کاہاتھ کھلا رکھتے ہیں (61)صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی دیکھا گیا آپ ﷺکی اتباع میں یہ کام کرتے ہیں ۔ صفائی ستھرائی اور معطّر ماحول کے یہ مناظر مکّہ میں بھی دیکھے گئے اور مدینہ میں بھی ۔ اس ماحول کے پیچھے صرف یہ نظریہ کام کررہاتھا جس کا اظہار ایک مجلس میں حُضور ﷺنے یوں فرمایا :اللہ پاک