حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
سے کنگن بھی اتار لیے بچے روتے ہوئے نانا جی کے پاس گئے (آپ ﷺنواسوں کو غمگین نہ دیکھ سکتے تھے اس کے باوجود آپ ﷺنے فرمایا )’’یہ میرے گھر والے ہیں ، میں پسند نہیں کرتا کہ یہ اپنی قسمت کے مزے دنیا ہی میں لوٹ لیں ‘‘پھر آپ ﷺنے خاتونِ جنّت کو سستا ترین زیور منگوا کر دیا جس کا ابھی اوپر ذکر ہوا ،اور سبق دے دیا کہ اگر میں اُمّت کی بیٹیو ں کو چاندی کے زیور کا مشورہ دیتاہوں ،تو اس میں ان کے ساتھ بھلائی مقصود ہے ،میری اپنی بیٹی کو تو یہ بھی نصیب نہیں ہے۔سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا اُمّت کی خواتین کے لیے ایک بہترین نمونہ ہیں ۔جنہوں نے بہت کم لباس ، قلّتِ رزق اور مال و زر کے بغیر دنیا میں قابلِ تقلید زندگی گذاری اور ناشکری اور شکوہ نام کو بھی نہ کیا ۔ ؎ کیا بیت گئی اب کے فراز اہلِ چمن پر ؟ یَارانِ قَفس مجھ کو صدا کیوں نہیں دیتے ؟