حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
اور کوئی نہیں کر سکتابچیوں کے والدین ،نانا،نانی ،دادا،دادی ان پر سب سے زیادہ محافظ ہوسکتے ہیں لیکن حضرت نبی علیہ السّلام سے زیادہ نہیں ہوسکتے اس لیے کہ آپ ﷺسے زیادہ نہ کوئی شفیق اور نہ کوئی اتنا ذہین اور سمجھ دار کہ وہ عورت پر ہر وہ حرکت واضح کردے جس سے اسے نقصان ہو سکتاہے ۔آپ ﷺنے فرمایا :شیطان عورت کو گھور کر دیکھتاہے خُصوصاً جبکہ ایک عورت بن سنور کر لوگوں میں آجائے ،سیدنا ابن مسعود رضی ا للہ عنہ فقہا صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے ہیں ،حضور ﷺکا فرمان نقل کرتے ہیں :’’اَلْمَرْأَۃُعَوْرَۃُٗ،فَاِذاخَرجَتْ اسْتَشْرَفَھَاالشَّیْطَانُ‘‘ (8)’’عورت چھپنے کی چیز ہے جب یہ (بے پردہ)نکلے تو شیطان اسے تاکتاہے ‘‘اب علمِ نبی کی گہرائی کی داد دیجیے اور سمجھیے کہ عورت کو شیطانی نظروں سے بچانے کے لیے آپ ﷺنے ایسی حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے،جہاں تک نہ کسی کے فہم و اِدراک کی رسائی ہے اور نہ کسی کی نگاہیں پہنچ سکتی ہیں ۔محبو بِ خدا کی نظر میں عورت اتنی مُعزَّز ہے کہ وہ کائنات کا حُسن ہے ،اقبال نے صحیح سمجھا اورکہا ؎ وُجو دِ زن سے تصویرِکائنات اسی کے ساز سے زندگی کا سوزِ دروں آپ ﷺکی نظرمیں عورت جہاں عزیز ترین ہستی ہے ، وہاں عورت مرد کے لیے ایک بڑی آزمائش بھی ہے ،اس کے ذریعے شیطان مر دکو فتنہ میں مبتلا کر سکتاہے ، ادھر مرد بھی عورت کے لیے فتنہ ثابت ہوسکتاہے ،اللہ تعالیٰ نے اوّلین مرد اور عورت کے متعلّق فرمادیا تھا :’’وَجَعَلْنَا بَعْضَکُمْ لِبَعْضٍ فِتْنَۃً‘‘(9)ترجمہ :(اور ہم نے تمہیں ایک دوسرے کے لیے آزمائش بنایا ہے ) اس آبگینے کو غیرو ں کی نگاہوں سے نہ بچایا گیا تو کائنات کے رنگ میں کمی آسکتی ہے اور زندگی کا سوزِ دروں بھی بری طرح متاثّر ہوسکتاہے ۔عورت امتحان و آزمائش جب بنتی ہے جب کہ غیر محرم عورت اور مرد میں فاصلہ نہ ہو۔آپس کے قُرب ، ایک دوسرے کو دیکھنے اور باہمی میل ملاپ میں خالق و مالک (اللہ ) کی حُدود کو نہ عبورنہ کیاجائے تو اس امتحان میں کامیابی مل جاتی ہے۔آپ ﷺنے اپنی اُمّت کی عورتوں کو زینت کی اجاز ت بھی دی اور حُدود بھی متعین کردیں ،تاکہ اُمّت کی عورتیں معاشرے میں رہنے والے مردوں کی آزمائش نہ بنیں ،بلکہ وہ اپنی آرائش شُکرِنعمت ،گھر کی آبادی ،طہارت اور صفائی کے لیے کریں ۔اس قرآنی و ایمانی حقیقت کے بعد حکمِ الٰہی کے سامنے یہ عذر نہ تراشا جائے کہ ہماری نیت صاف ہے اس لیے غیر محرم عورت ، اس کی زیبائش و آرائش اور صوتی اثرات سے ہم مبّرا ہیں ،اللہ تعالیٰ ایسی باتوں کا جواب دے رہے ہیں ۔ ’’أَلَا یَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَہُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ‘‘(10)(کیا وہ نہ جانے جس نے بنایا؟وہی ہے بھید جاننے والا خبر دار)اور یہ بھی حقیقت ہے کہ علمِ