کتاب الجنائز |
|
ہلکاکردیتاہے )اور پڑھنے والے کو یٰسٓ کے حروف کے بقدرنیکیاں ملتی ہیں۔مَنْ دَخَلَ الْمَقَابِرَ فَقَرَأَ سُورَةَ يس خَفَّفَ اللَّهُ عَنْهُمْ يَوْمَئِذٍ وَكَانَ لَهُ بِعَدَدِ حُرُوْفِهَا حَسَنَات۔(تفسیر قرطبی:15/3) حضرت معقل بن یسارنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : سورۂ یٰسٓ قرآن کریم کا دل ہے ، اسے جو شخص بھی اللہ کی رضاء اور آخرت کے بھلے کیلئے پڑھے گا اُس کی مغفرت کردی جائے گی اور اِس سورت کو اپنے مُردوں پر پڑھا کرو۔يس قَلْبُ الْقُرْآنِ، لَا يَقْرَؤُهَا رَجُلٌ يُرِيدُ اللهَ والدَّارَ الْآخِرَةَ إِلَّا غُفِرَ لَهُ، وَاقْرَءُوهَا عَلَى مَوْتَاكُمْ۔(مسند احمد:20300) حضرت معقل بن یسارنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : اپنے مرنے والوں پرسورۂ یٰسٓ پڑھا کرو۔اقْرَءُوا يس عَلَى مَوْتَاكُمْ۔(ابوداؤد:3121)(ابن ماجہ:1448) فائدہ :اِس حدیث میں جو یہ کہا گیا ہے کہ اپنے مرنے والوں پر سورۂ یٰسٓ پڑھا کرو اِس میں ” مَوْتَاكُمْ “ سے کیا مراد ہے ،اِس میں تین قول ذکر کیے گئے ہیں : قریب الموت شخص مراد ہے ، یعنی جس کی جان نکل رہی ہو اُس کے قریب پڑھنا چاہیئے ۔ قبر پر پڑھنا مراد ہے ،یعنی قبرستان میں مردوں کی زیارت کے موقع پر پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ دونوں ہی معنی مراد ہیں ، یعنی قریب الموت شخص کے پاس بھی پڑھنا چاہیئے اور قبرستان میں مُردے کی زیارت کے موقع پر بھی پڑھنا چاہیئے ۔(شرح الصدور للسیوطی:1/304)