کتاب الجنائز |
|
استغفار کرےاور اُنہیں کسی کے سامنے گالی کیلئے پیش نہ کرےتو اُسے بارّ(حُسنِ سلوک کرنے والا)لکھ دیا جاتا ہے، اور جو شخص اپنے والدین کی زندگی میں اُن کے ساتھ حُسنِ سلوک کرتا رہاپھر (اُن کے مرنے کے بعد)اُن کے قرض کو اگر اُن کے ذمّہ کسی کا ہو تو اداء نہ کرے اور اُن کیلئے استغفار نہ کرے اور اُنہیں دوسروں کے سامنے گالی کیلئے پیش کرے تووہ عاق(نافرمانی اور بدسلوکی کرنے والا لکھ دیا جاتا ہے۔بَلَغَنِي أَنَّ مَنْ عَقَّ وَالِدَيْهِ فِي حَيَاتِهِمَا، ثُمَّ قَضَى دَيْنًا إِنْ كَانَ عَلَيْهِمَا، وَاسْتَغْفَرَ لَهُمَا وَلَمْ يسْتَسِبَّ لَهُمَا كُتِبَ بَارًّا، وَمَنْ بَرَّ وَالِدَيْهِ فِي حَيَاتِهِمَا، ثُمَّ لَمْ يَقْضِ دَيْنًا إِذَا كَانَ عَلَيْهِمَا، وَلَمْ يَسْتَغْفِرْ لَهُمَا، واسْتَسَبَّ لَهُمَا كُتِبَ عَاقًّا۔(شعب الایمان:7529) فائدہ : ماں باپ کو کسی کے سامنے گالی کیلئے پیش کرنے کا مطلب یہ ہے کہ کسی اور کے ماں باپ کو گالی دی جائے جس کی وجہ سے وہ بھی پلٹ کر جواب میں تمہارے ماں باپ کو گالی دے ، تو یہ اگرچہ دیکھنے میں تو دوسروں کے ماں باپ کو گالی دینا ہےلیکن درحقیقت یہ اپنے ماں باپ کو دوسروں کے سامنے گالی کیلئے پیش کرنا ہے ، چنانچہ ایک حدیث میں اِس کی صراحت کی گئی ہے: کبیرہ گناہوں میں سے یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے والدین کو گالی دے،لوگوں نے دریافت کیا :یا رسول اللہ! کیا کوئی شخص اپنے والدین کو بھی گالی دے سکتا ہے؟ آپﷺنے اِرشاد فرمایا: ہاں! (وہ اِس طرح کہ) وہ کسی دوسرے کے باپ کو گالی دے جس سے وہ اِس کے باپ کو گالی دے ، اور یہ اُس کی ماں کو گالی دے جس سے وہ اِس کی ماں کو گالی دے۔مِنَ الكَبَائِرِ أَنْ يَشْتُمَ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَهَلْ يَشْتُمُ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ؟قَالَ:نَعَمْ،يَسُبُّ أَبَاالرَّجُلِ فَيَشْتُمُ أَبَاهُ وَيَشْتُمُ أُمَّهُ فَيَسُبُّ أُمَّهُ۔(ترمذی: 1902) حضرت عبد اللہ بن عباسنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : جس نے اپنے والدین کی جانب سے حج کیا یا اُن کی جانب سے قرضہ اداء کیا تو اللہ تعالیٰ اُسے قیامت کے دن ابراراُٹھائیں گے۔مَنْ حَجَّ عَنْ وَالِدَيْهِ، أَوْ قَضَى عَنْهُمَا مَغْرَمًا بَعَثَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ الْأَبْرَارِ۔(طبرانی اوسط: 7800)