کتاب الجنائز |
|
اور جس نے اپنے کسی بھائی کیلئے قبر کھودی یہاں تک کہ اُسے قبر میں اُتار دیا تو اُس نےگویا کسی کو ایک مرتبہ قیامت تک کیلئے رہنے کیلئے گھر دیدیا۔مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا فَكَتَمَ عَلَيْهِ غُفِرَ لَهُ أَرْبَعِينَ كَبِيرَةً، وَمَنْ حَفَرَ لِأَخِيهِ قَبْرًا حَتَّى يَجُنَّهُ فَكَأَنَّمَا أَسْكَنَهُ مَسْكَنًا مَرَّةً حَتَّى يُبْعَثَ۔(طبرانی کبیر:929) جس نے میت کو غسل دیا اور اس کے عیب کو چھپایا(جو اس نے غسل دیتے وقت دیکھا ہو)اللہ تعالیٰ اُسے جنت کے سندس اور اِستبرق کا جوڑا پہنائیں گے،اور جس نے میت کیلئے قبر کھودی اور میت کو قبر میں اُتارا اُس کیلئےایسے گھر کی طرح اجر جاری کردیا جائے گا جس میں قیامت تک سکونت اختیار کی جائے(یعنی قیامت تک کیلئے کسی کو گھر دینے کے اجر کی طرح اجر دیا جائےگا)۔مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا فَكَتَمَ عَلَيْهِ غُفِرَ لَهُ أَرْبَعِينَ مَرَّةً، وَمَنْ كَفَّنَ مَيِّتًا كَسَاهُ اللَّهُ مِنَ السُّنْدُسِ، وَإِسْتَبْرَقِ الْجَنَّةِ، وَمَنْ حَفَرَ لِمَيِّتٍ قَبْرًا فَأَجَنَّهُ فِيهِ أُجْرِيَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ كَأَجْرِ مَسْكَنٍ أُسْكِنَهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ۔(مستدرکِ حاکم:1307) حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا: جس نے کسی میت کو غسل دیا اور اُس کے بارے میں امانت داری کا لحاظ رکھا یعنی غسل دیتے ہوئے جو عیب نظر آیا اُس کو(لوگوں کے سامنے) پھیلایا نہیں تووہ اُس دن کی طرح گناہوں سے نکل جاتا ہے جس دن اُس کی ماں نے اُسے جنا تھا۔مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا، فَأَدَّى فِيهِ الْأَمَانَةَ، وَلَمْ يُفْشِ عَلَيْهِ مَا يَكُونُ مِنْهُ عِنْدَ ذَلِكَ، خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ۔(مسند احمد:24881) حضرت ابوامامہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں: جس نے کسی میت کو غسل دیا اور اُس کے عیوب کو چھپایا اللہ تعالیٰ اُس غسل دینے والے کے گناہوں کو بھی چھپادیں گے(ستر پوشی کا معاملہ فرمائیں