محدث کا نام بھی مرسل رکھا۔ چونکہ ہمارے سید ورسولﷺ خاتم الانبیاء ہیں اور بعد آنحضرتﷺ کوئی نبی نہیں آسکتا۔ اس لئے اس شریعت میں نبی کے قائمقام محدث رکھے گئے۔ اس امت کے محدث اپنی تعداد میں اور اپنے طولانی سلسلے میں موسوی امت کے مرسلوں کے برابر ہیں۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۲۶،۲۸، خزائن ج۶ ص۳۲۲تا۳۲۴)
’’قرآنی آیات پر غور کے ساتھ نظر کرنے سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ محمدی استخلاف کا سلسلہ موسوی استخلاف سے بالکل مطابق ہونا چاہئے۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۶۸، خزائن ج۶ ص۳۶۴)
’’یعنی اسی (موسوی سلسلہ) طرز اور طریق کے موافق اور نیز اسی مدت اور زمانہ کے مشابہ اور اسی صورت جلالی اور جمالی کے مانند اس امت میں بھی خلیفے بنائے جائیںگے اور ان کا سلسلہ خلافت اس سلسلے سے کم نہیں ہوگا۔ جو بنی اسرائیل کے خلفاء کے لئے مقرر کیاگیا تھا۔‘‘
(ازالہ ص۶۶۸، خزائن ج۳ ص۴۶۰)
’’اس امت کے لئے وعدہ تھا کہ بنی اسرائیل کی طرز پران میں بھی خلیفے پیدا ہوںگے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۶۷۱، خزائن ج۳ ص۴۶۲) ’’اور یہ زمانہ (مسیح موعود اور حضورﷺ کا درمیانی زمانہ) بھی حضرت مثیل موسیٰ (حضورﷺ) سے اسی زمانہ کے قریب قریب گذر چکا تھا۔ جو حضرت موسیٰ اور عیسیٰ کے درمیان میں زمانہ تھا۔‘‘ (ازالہ ص۶۹۲،۶۹۳، خزائن ج۳ ص۴۷۳)
’’قرآن شریف اپنی نصوص قطعیہ سے اس بات کو واجب کرتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مقابل پر جو موسوی خلیفوں کے خاتم الانبیاء ہیں۔ اس امت میں سے بھی ایک آخری خلیفہ پیدا ہوگا۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۵۶، خزائن ج۱۷ ص۱۸۲)
’’خداتعالیٰ نے قرآن شریف میں بارہ موسوی خلیفوں کا ذکر فرمایا جن میں سے ہر ایک حضرت موسیٰ کی قوم میں سے تھا اور تیرھواں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر فرمایا جو… موسیٰ کی قوم میں سے نہیں تھا۔ یہی بات سلسلہ خلافت محمدیہ میں بھی پائی جاتی ہے۔ یعنی حدیث سے ثابت ہے کہ اس سلسلے میں بھی درمیانی خلیفے بارہ ہیں اور تیرھواں جو خاتم ولایت محمدیہ ہے۔ وہ محمدی قوم (قریش) میں سے نہیں اور یہی چاہئے تھا۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۲۳، خزائن ج۱۷ ص۱۲۳،۱۲۴)
’’سید احمد صاحب (بریلوی) سلسلۂ خلافت محمدیہ کے بارھویں خلیفہ ہیں۔ جو حضرت یحییٰ کے مثیل اور سید ہیں۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۶۳، خزائن ج۱۷ ص۱۹۴)