اس اقتباس کے رو سے پہلا الہام آپ سے ۱۸۶۵ء میں نازل ہوا تھا۔ اس لئے کہ اربعین ۱۹۰۰ء کی تصنیف ہے۔
۷…تحفۂ گولڑویہ ۱۹۰۱ء (اوائل) کی تصنیف ہے
’’میرے دعویٰ کے وقت رمضان کے مہینے میں اسی صدی یعنی چودھویں صدی ۱۳۱۱ھ میں خسوف کسوف ہوگیا۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۲۷، خزائن ج۱۷ ص۱۳۲)
اس اقتباس میں دعویٰ کا وقت ۱۳۱۱ھ بتایا گیا ہے۔ جو ۱۸۹۴ء کے مطابق ہے۔ ’’دانیال نبی بتاتا ہے کہ اس نبی آخر الزمان کے ظہور سے جب بارہ سونوے برس گذر جائیںگے تو وہ مسیح موعود ظاہر ہوگا اور ۱۳۳۵ھ تک اپنا کام چلائے گا۔‘‘ (تحفۂ گولڑویہ ص۱۱۷، خزائن ج۱۷ ص۲۹۲)
حضورﷺ کی ولادت ۵۷۰ء ظہور (بعثت) ۶۱۰ء اور رحلت ۶۳۲ء میں ہوئی تھی۔ سال ظہور یعنی ۶۱۰ء میں اگر ۲۹۰ء برس اور جمع کر دئیے جائیں تو یہ ۱۹۰۰ء بنتا ہے۔ کیا مرزاقادیانی ۱۹۰۰ء میں مبعوث ہوئے تھے؟ اگر ظہور سے مراد ولادت لی جائے تو تاریخ بعثت ۵۷۰ جمع ۱۲۹۰ مطابق ۱۸۶۰ء بنتی ہے۔
اور آخری فقرہ بھی قابل غور ہے اور ۱۳۳۵ھ تک اپنا کام چلائے گا۔ لیکن مرزاقادیانی کا انتقال ۱۳۲۶ھ میں ہوگیا تھا۔
۸…ضمیمہ تحفۂ گولڑویہ، اگست ۱۹۰۲ء کی تصنیف ہے
’’یہ دعویٰ منجانب اﷲ ہونے اور مکالمات الٰہیہ کا قریباً تیس برس سے ہے۔‘‘
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۴۲)
۱۹۰۲ء سے تیس برس کم کیجئے۔ باقی ۱۸۷۲ئ۔ تیری عمر اسی برس ہوگی… اور یہ الہام قریباً پینتیس برس سے ہوچکا ہے۔ (یعنی ۱۸۶۷ء میں) (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۲۱، خزائن ج۱۷ ص۶۶)
۹…حقیقت الوحی، ۱۹۰۶ء میں شروع ہوکر ۱۵؍مئی ۱۹۰۷ء کو ختم ہوئی
’’ٹھیک بارہ سونوے (۱۲۹۰ھ) میں خداتعالیٰ کی طرف سے یہ عاجز شرف مکالمہ ومخاطبہ پاچکا تھا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۹۹،۲۰۰، خزائن ج۲۲ ص۲۰۸)
۱۲۹۰ھ مطابق ۱۸۷۳ء ۱۰… پیغام صلح، مرزاقادیانی کی آخری تصنیف ہے جو رحلت ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء سے صرف دوروز پہلے لکھی گئی تھی۔