۳…نشان آسمانی، تاریخ تصنیف، ۷؍جون ۱۸۹۲ء
’’یہ عاجز اپنی عمر کے چالیسویں برس میں دعوت حق کے لئے بالہام خاص مامور کیاگیا اور بشارت دی گئی کہ اسی(۸۰)برس تک یا اس کے قریب تیری عمر ہے۔ سواس الہام سے چالیس برس تک دعوت ثابت ہوتی ہے۔ جن میں سے دس برس کامل گذر بھی گئے ہیں۔‘‘
(نشانی آسمانی ص۱۴، خزائن ج۴ ص۳۷۴)
۱۸۹۲ء میں سے دس کم کیجئے۔ باقی ۱۸۸۲ء
۴…شہادت القرآن، نومبر ۱۸۹۳ء کی تصنیف ہے
’’مسیح موعود نے بھی چودھویں صدی کے سرپہ ظہور کیا۔‘‘
(شہادت القرآن ص۲۷، خزائن ج۶ ص۳۲۳)
یہ نہیں کیا کہ ’’تیرھویں صدی کے آخر‘‘ میں بلکہ ’’چودھویں صدی کے سر‘‘ یعنی آغاز میں ظہور کیا۔ اگر آغاز سے مراد ۱۳۰۰ھ لی جائے تو یہ مساوی بنتی ہے۔ ۱۸۸۳ء عیسوی کے۔
۵…تریاق القلوب، تاریخ تصنیف ۲۰؍دسمبر ۱۸۹۹ء
’’تیرھویں صدی کے ختم ہونے پر یہ مجدد آیا۔‘‘
(تریاق القلوب ص۳۰، خزائن ج۱۵ ص۱۵۸)
یہ بالکل اقتباس بالا کی تائید ہے۔
۶…اربعین، جون ۱۹۰۰ء کی تصنیف ہے
’’یہ دعویٰ منجانب اﷲ ہونا اور مکالمات الٰہیہ کا قریباً تیس برس ہے۔‘‘
(اربعین نمبر۳ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۳۹۱)
۱۹۰۰ء سے تیس گھٹائیے۔ باقی ۱۸۷۰ئ۔
’’میرے وحی اﷲ پانے کے دن سیدنا محمد مصطفیﷺ کے دنوں سے برابر کئے۔‘‘
(اربعین نمبر۳ ص۲۲، خزائن ج۱۷ ص۴۰۹)
حضورﷺ کے ایام وحی تقریباً ۲۲شمسی سال تھے۔ ۱۹۰۰ء سے بائیس کم کر دو۔ باقی ۱۸۷۸ء ’’تیری عمر اسی (۸۰) برس کی ہوگی… اور یہ الہام قریباً پینتیس برس سے ہوچکا ہے۔‘‘
(اربعین نمبر۳ ص۳۰، خزائن ج۱۷ ص۴۱۹)