نقل کیا ہے۔ بقایا حصہ بعد میں سامنے لایا جائے گا)
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ حضور نبی اکرمﷺ کا اسم گرامی محمد بھی تھا اور احمد بھی۔ اس کا ثبوت صدر اوّل کے لٹریچر سے لے کر ہر دور کی کتب تاریخ وتفسیر سے ملتا ہے۔ مسلمانوں کے نام کے ساتھ احمد (بلکہ تنہا احمد) شروع سے چلا آرہا ہے۔ جیسے امام احمد بن حنبل وغیرہ۔ لیکن مرزاقادیانی نے دعویٰ کیا کہ نہیں میرا نام احمد ہے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے جس آنے والے رسول کی بشارت دی تھی وہ حضور نبی اکرمﷺ نہیں، بلکہ میں ہوں۔ مرزاقادیانی اپنے دعویٰ نبوت کی سب سے محکم دلیل یہی پیش کرتے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے کہا: ’’مجھے بروزی صورت نے نبی ارو رسول بنایا ہے اور اس بنا پر خدا نے باربار میرا نام نبی اﷲ اور رسول اﷲ رکھا۔ مگر بروزی صورت میں میرا نفس درمیان نہیں ہے۔ بلکہ محمد مصطفیﷺ ہے۔ اس لحاظ سے میرا نام محمد اور احمد ہوا۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۱۲، خزائن ج۱۸ ص۲۱۶)
اس سلسلہ میں مندرجہ بالا آیت کے حوالہ سے کہا: ’’اور جیسا کہ آیت ’’مبشراً برسول یأتی من بعد اسمہ احمد‘‘ میں یہ اشارہ ہے کہ آنحضرتﷺ کا آخر زمانہ میں ایک مظہر ظاہر ہوگا۔ گویا وہ اس کا ایک ہاتھ ہوگا جس کا نام آسمان پر احمد ہوگا۔‘‘
(اربعین نمبر۳ ص۳۱، خزائن ج۱۷ ص۴۲۱)
مرزاقادیانی اپنے مشہور خطبہ الہامیہ میں فرماتے ہیں: ’’میرے رب نے میرا نام احمد رکھا ہے۔ پس میری تعریف کرو اور مجھے دشنام مت دو۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۲۰، خزائن ج۱۶ ص۵۳)
ان کا مشہور شعر ہے کہ ؎
منم مسیح زمان ومنم کلیم خدا
منم محمد واحمد کہ مجتبیٰ باشد
(تریاق القلوب ص۶، خزائن ج۱۵ ص۱۳۴)
اس سلسلہ میں میاں محمود احمد قادیانی لکھتے ہیں: ’’پہلا مسئلہ یہ ہے کہ آیا حضرت مسیح موعود کا نام احمد تھا یا آنحضرتﷺ کا اور کیا سورۂ صف کی آیت جس میں ایک رسول کی جس کا نام احمد ہوگا۔ بشارت دی گئی ہے۔ آنحضرتﷺ کے متعلق ہے یا حضرت مسیح موعود کے متعلق۔ میرا یہ عقیدہ ہے کہ یہ آیت مسیح موعود کے متعلق ہے اور احمد آپ ہی ہیں۔‘‘ (انوار خلافت ص۱۸)
اس کی تائید صاحبزادہ بشیر احمد قادیانی نے ان الفاظ میں کی۔ ’’ان تمام الہامات میں اﷲتعالیٰ نے مسیح موعود کو احمد کے نام سے پکارا ہے۔ دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت مسیح