بخدا ہست ایں کلام مجید
ازدہان خدائے پاک وحید
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
مرزاقادیانی پر یہ وحی (ان کے دعویٰ کے مطابق) بذریعہ جبریل نازل ہوتی تھی۔ فرماتے ہیں: ’’میرے پاس ائیل آیا (اس جگہ ائیل خدائے تعالیٰ نے جبریل کا نام رکھا ہے اس لئے کہ باربار رجوع کرتا ہے۔حاشیہ) اور اس نے مجھے چن لیا اور اپنی انگلی کو گردش دی اور یہ اشارہ کیا کہ خدا کا وعدہ آگیا۔ پس مبارک ہے وہ جو اس کو پاوے اور دیکھے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۰۳، خزائن ج۲۲ ص۱۰۶)
یہ وحی بکثرت نازل ہوتی تھی۔ فرماتے ہیں: ’’اور خدا کا کلام اس قدر مجھ پر ہوا ہے کہ اگر وہ تمام لکھا جائے تو بیس جزو سے کم نہیں ہوگا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۳۹۱، خزائن ج۲۲ ص۴۰۷)
اپنی وحی پر ایمان کے متعلق کہتے ہیں: ’’میں خدائے تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں ان الہامات پر اسی طرح ایمان لاتا ہوں۔ جیسا کہ قرآن شریف پر اور خدا کی دوسری کتابوں پر اور جس طرح میں قرآن شریف کو یقینی اور قطعی طور پر خدا کا کلام جانتا ہوں اسی طرح اس کلام کو بھی جو میرے پر نازل ہوتا ہے۔ خدا کا کلام یقین کرتا ہوں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۱۱، خزائن ج۲۲ ص۲۲۰)
دوسری جگہ ہے: ’’میں خداتعالیٰ کے ان تمام الہامات پر جو مجھے ہورہے ہیں۔ ایسا ہی ایمان رکھتا ہوں جیسا کہ تورات اور انجیل اور قرآن پر ایمان رکھتا ہوں۔‘‘ (مجموعہ اشتہار ج۳ ص۵۴)
ایک اور: ’’مجھے اپنی وحی پر ایسا ہی ایمان ہے جیسا کہ تورات اور انجیل اور قرآن پر۔‘‘
(اربعین نمبر۴ ص۱۹، خزائن ج۱۷ ص۴۵۴)
جہاں تک وحی بذریعہ جبریل کا تعلق ہے۔ احمدی حضرات کا عقیدہ ہے کہ اس بات میں (بجز نبی اکرمﷺ) مرزاقادیانی منفرد ہیں۔ ملاحظہ فرمائیے: ’’جو لوگ نبیوں اور رسولوں پر حضرت جبرئیل علیہ السلام کا وحی لانا ضروری شرط نبوت قرار دیتے ہیں۔ ان کے واسطے یہ امر واضح ہے کہ حضرت (مرزاقادیانی) کے پاس نہ صرف ایک بار جبریل آیا۔ بلکہ بار بار رجوع کرتا تھا اور وحی خداوندی لاتا رہا۔ قرآن میں نزول جبرئیل بہ پیرایہ وحی صرف حضرت محمدﷺ کے واسطے ثابت ہے… ورنہ دوسرے انبیاء کے واسطے جبرئیل علیہ السلام کا نزول ازروئے قرآن شریف ثابت نہیں… اعلیٰ درجہ کی وحی کے ساتھ فرشتہ ضرور آتا ہے خواہ اس کو کوئی دوسرا فرشتہ کہو یا جبرئیل کہو اور چونکہ حضرت احمد علیہ السلام بھی نبی اور رسول تھے اور آپ پر اعلیٰ درجہ کی وحی کا یعنی رسالت کا نزول