مرزاقادیانی کے خلیفہ اوّل (حکیم نور الدین قادیانی) سے ایک شخص نے سوال کیا کہ: ’’خاتم النبیین رسول تھے تو پھر نبی ہونے کا دعویٰ کس طرح ہوسکتا ہے۔‘‘
جواب دیا کہ: ’’خاتم مہر کو کہتے ہیں۔ جب نبی کریمﷺ مہر ہوئے۔ اگر ان کی امت میں کسی قسم کا نبی نہیں ہوگا تو وہ مہر کس طرح ہوئے یا مہر کس پر لگی۔‘‘
(اخبار الفضل قادیان ص۹ ج۹ نمبر۹۱، مورخہ ۲۲؍مئی ۱۹۲۲ئ) اب اس سلسلۂ میں خود مرزاقادیانی کی تحریریں ملاحظہ فرمائیے۔ لکھتے ہیں: ’’جس کامل انسان پر قرآن شریف نازل ہوا… اور وہ خاتم الانبیاء بنے۔ مگر ان معنوں سے نہیں کہ آئندہ اس سے کوئی روحانی فیض نہیں ملے گا۔ بلکہ اس معنوں سے کہ وہ صاحب خاتم ہے۔ بجز اس کی مہر کے کوئی فیض کسی کو نہیں پہنچ سکتا… اور بجز اس کے کوئی نبی صاحب خاتم نہیں۔ ایک وہی ہے جس کی مہر سے ایسی نبوت بھی مل سکتی ہے جس کے لئے امتی ہونا لازمی ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۷، خزائن ج۲۲ ص۲۹)
یہ پہلے بتایا جاچکا ہے کہ مرزاقادیانی نے اپنی پہلی تصنیف براہین احمدیہ کے پہلے چار حصے ۱۸۸۰ء لغایت ۱۸۸۴ء میں شائع کئے۔ لیکن پانچویں حصہ کی اشاعت کو ملتوی کردیا۔ یہ حصہ انہوں نے اپنی عمر کے آخری دنوں مرتب کیا اور ان کی وفات ۱۹۰۸ء کے بعد شائع ہوا۔ اس کتاب کے پہلے چار حصوں میں مرزاقادیانی کا دعویٰ ولایت کشف والہام تک محدود تھا۔ لیکن پانچویں حصہ میں اپنے دعویٰ نبوت کو ثابت کرنے کی کوشش کی۔ وہ پانچویں حصہ کے ضمیمہ میں لکھتے ہیں: ’’اور آنحضرتﷺ کو جو خاتم الانبیاء فرمایا گیا ہے۔ اس کے یہ معنی نہیں کہ آپؐ کے بعد دروازہ مکالمات ومخاطبات الٰہیہ کا بند ہے۔ اگر یہ معنی ہوتے تو یہ امت ایک لعنتی امت ہوتی۔ جو شیطان کی طرح ہمیشہ سے خداتعالیٰ سے دور مہجور ہوتی۔ بلکہ یہ معنی ہیں کہ براہ راست خدا سے فیض وحی پانا بند ہے اور یہ نعمت بغیر اتباع آنحضرتﷺ کسی کو ملنا محال اور ممتنع ہے… یہ کس قدر لغو اور باطل عقیدہ ہے کہ ایسا خیال کیا جائے کہ بعد آنحضرتﷺ کے وحی الٰہی کا دروازہ ہمیشہ کے لئے بند ہوگیا اور آئندہ کو قیامت تک اس کی کوئی بھی امید نہیں۔ صرف قصوں کو پوجا کرو… میں خداتعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اس زمانے میں مجھ سے زیادہ بیزار ایسے مذہب سے اور کوئی نہ ہوگا۔ میں ایسے مذہب کا نام شیطانی مذہب رکھتا ہوں نہ رحمانی مذہب۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۸۳، خزائن ج۲۱ ص۳۵۳،۳۵۴)
احمدی حضرات قرآنی الفاظ خاتم النبیین بڑی شدومد کے ساتھ پیش کیا کرتے ہیں اور یہ کہہ کر عوام کو دھوکا دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ خاتم (ت کی زبر کے ساتھ) کے معنی مہر کے ہیں