میں کیا کیا تبدیلیاں ہوئیں۔ اس کے متعلق خود انہی کے الفاظ میں سنئے۔ وہ لکھتے ہیں: ’’پھر میں تقریباً بارہ برس تک جو ایک زمانہ دراز ہے۔ بالکل اس سے بے خبر اور غافل رہا کہ خدا نے مجھے بڑی شدومد سے براہین میں مسیح موعود قرار دیا ہے اور میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد ثانی کے رسمی عقیدہ پر جما رہا۔ جب بارہ برس گذر گئے تب تواتر سے اس بارہ میں الہامات شروع ہوئے کہ تو ہی مسیح موعود ہے۔‘‘ (اعجاز احمدی ضمیمہ نزول المسیح ص۷، خزائن ج۱۹ ص۱۱۳)
یعنی براہین احمدیہ کی اشاعت ۱۸۸۰ء کے بعد قریب بارہ سال تک انہوں نے کبھی اور دعویٰ نہیں کیا اور ۱۸۹۲ء میں مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا۱؎۔ اس کے بعد کیا ہوا اسے مرزاقادیانی کے صاحبزادہ اور خلیفہ ثانی میاں محمود احمد کے الفاظ میں سنئے۔ وہ لکھتے ہیں: ’’تریاق القلوب کی اشاعت تک (جو کہ اگست ۱۸۹۹ء سے شروع ہوئی اور اکتوبر ۱۹۰۲ء میں ختم ہوئی) آپ کا عقیدہ یہی تھا کہ آپ کو حضرت مسیح پر جزوی فضیلت ہے اور آپ کو جو نبی کہا جاتا ہے تو یہ ایک قسم کی جزوی نبوت ہے اور ناقص نبوت۔ لیکن بعد میں آپ کو خدائے تعالیٰ کی طرف سے معلوم ہوا کہ آپ ہر ایک شان میں مسیح سے افضل ہیں اور کسی جزوی نبوت کے پانے والے نہیں بلکہ نبی ہیں۔ ہاں ایسے نبی جن کو آنحضرتﷺ کے فیض سے نبوت ملی۔ پس ۱۹۰۲ء سے پہلے کی کسی تحریر سے حجت پکڑنا بالکل جائز نہیں ہوسکتا۔‘‘ (القول الفصل ص۲۴، مصنفہ میاں محمود احمد قادیانی)
دوسرے مقام پر میاں محمود احمد قادیانی لکھتے ہیں: ’’اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ۱۹۰۱ء میں ہی آپ نے اپنے عقیدہ میں تبدیلی کی ہے اور ۱۹۰۰ء ایک درمیانی عرصہ ہے… پس یہ ثابت ہے کہ ۱۹۰۱ء کے پہلے کے وہ حوالے جن میں آپ نے نبی ہونے سے انکار کیا ہے۔ اب منسوخ ہیں اور ان سے حجت پکڑنی غلط ہے۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۱۲۱، مصنفہ میاں محمود احمد قادیانی)
ضمناً آپ اس اقتباس کے آخری الفاظ کو اچھی طرح ذہن نشین کر لیجئے۔ کیونکہ ان سے احمدیوں کی قادیانی جماعت لاہوری جماعت کی باہمی چپقلش کی حقیقت واضح طور پر سامنے آجاتی ہے۔ تفصیل بعد میں پیش کی جائے گی۔
اس سے مرزاقادیانی کی زندگی کے تین دور نمایاں طور پر سامنے آجاتے ہیں۔ پہلا دور وہ امت مسلمہ کے مبلغ کی حیثیت سے ۱۸۸۰ء میں شروع کرتے ہیں اور کشف والہام سے
۱؎ ماہنامہ انصار اﷲ (ربوہ) کی مئی ۱۹۷۴ء کی اشاعت میںکہاگیا ہے کہ مرزاقادیانی کو مارچ ۱۸۸۲ء کو ماموریت کی خلعت سے نوازا گیا اور ۱۸۹۰ء کے آخر میں آپ پر یہ انکشاف ہوا کہ مسیح ابن مریم رسول اﷲ فوت ہوچکا ہے اور اس کے رنگ میں ہوکر وعدہ کے موافق تو آیا ہے۔