۳…
وحی وہ حدود مقرر کرتی ہے جس کے اندر رہتے ہوئے مختلف افراد معاشرہ اپنا اختیار وارادہ استعمال کر سکتے ہیں۔ اس سے معاشرہ کا توازن برقرار رہتا ہے۔
۴…
بالفاظ دیگر وحی انسانی آزادی پر پابندیاں عائد کرتی ہے۔
جب تک وحی کا سلسلہ جاری تھا۔ کوئی انسان یہ نہیں کہہ سکتا تھا کہ ایک آنے والا رسول، وحی خداوندی کی رو سے اس کے اختیارات پر کس قسم کی پابندیاں عائد کر دے گا۔ ختم نبوت نے اس بات کا اعلان کر دیا کہ انسانی اختیار وارادہ پر جس قدر پابندیاں عائد کی جانی مقصود تھیں۔ ان سب کی صراحت خدا کی آخری وحی (قرآن مجید) میں کر دی گئی ہے۔ جو انسان وحی کے مطابق زندگی بسر کرنا چاہے وہ قرآن کو دیکھ لے اور اپنا اطمینان کر لے کہ یہ ہیں وہ حدود جن کے اندر رہتے ہوئے مجھے زندگی بسر کرنی ہے۔ اس کے بعد اسے اس امر کی ضمانت مل جائے گی کہ اس کی پابندی اور آزادی کی حدود میں نہ کوئی تغیر وتبدل ہوگا۔ نہ کوئی مزید پابندی عائد کی جاسکے گی۔ یہ ضمانت، نوع انسان کے لئے بہت بڑی رحمت ہے۔ اس سے واضح ہے کہ ختم نبوت وہ ضمانت خداوندی ہے جس کی رو سے انسان اپنی آزادی کی طرف سے حتمی اور یقینی طور پر مطمئن ہوجاتا ہے۔ علامہ اقبالؒ نے اپنے خطبات میں اس حقیقت کو ان الفاظ میں بیان کیا ہے۔
’’اسلام کا ظہور استقرائی فکر (Inductive Intellect) کا ظہور ہے۔ اس میں نبوت اپنی تکمیل کو پہنچ گئی اور اس تکمیل سے اس نے خود اپنی خاتمیت کی ضرورت کو بے نقاب دیکھ لیا۔ اس میں یہ لطیف نکتہ پنہاں ہے کہ زندگی کو ہمیشہ کے لئے عہد طفولیت کی حالت میں نہیں رکھا جاسکتا۔ اسلام میں مذہبی پیشوائیت اور وراثتی بادشاہت کا خاتمہ کر دیا۔ قرآن مجید غور وفکر اور تجربات ومشاہدات پر باربار زور دیتا ہے اور تاریخ اور فطرت دونوں کو علم انسانی کے ذرائع ٹھہراتا ہے۔ یہ سب اسی مقصد کے مختلف گوشے ہیں جو ختم نبوت کی تہ میں پوشیدہ ہیں۔ پھر عقیدہ ختم نبوت کی ایک بڑی اہمیت یہ بھی ہے کہ… اب نوع انسانی کی تاریخ میں کوئی شخص اس امر کا مدعی نہیں ہوسکتا کہ وہ کسی مافوق الفطرت اختیار (Super Natural Authority) کی بناء پر دوسروں کو اپنی اطاعت پر مجبور کر سکتا ہے۔ ختم نبوت کا عقیدہ ایک ایسی نفسیاتی قوت ہے جو اس قسم کے دعویٰ اقتدار کا خاتمہ کر دیتی ہے۔‘‘ اسی بناء پر انہوں نے آگے جاکر کہا ہے کہ: ’’اس عقیدہ کی حامل قوم کو دنیا میں سب سے زیادہ آزاد قوم ہونا چاہئے۔‘‘
یہ ہے عقیدۂ ختم نبوت کی اہمیت کا اوّلین گوشہ۔ اس عقیدہ کی موجودگی میں کوئی شخص ہم