عدالتوں کے ذریعے نافذ کیا جاسکے۔ مثلاً اسلام میں نماز، روزہ، حج وغیرہ کے احکام اور شخصی اور معاشرتی قانون کا وہ مجموعہ جسے فقہ کہا جاتا ہے۔ احمدیہ لٹریچر میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ جب مرزاقادیانی کی نبوت غیر تشریعی بیان کیا جاتا ہے تو شریعت کا کون سا مفہوم مراد ہوتا ہے۔ خود مرزاقادیانی کی تحریریں اس معاملے میں الجھاؤ اور تضاد سے خالی نہیں ہیں۔
مرزاقادیانی کی تحریر کا حوالہ دینے سے قبل مناسب ہوگا کہ غیر تشریعی نبوت کے متعلق احمدیہ جماعت کے قادیانی اور لاہوری فرقوں کے اختلاف کا ذکر کردیا جائے۔ دونوں فرقے اس بات پر متفق ہیں کہ مرزاقادیانی تشریعی نبی نہ تھے۔ لیکن وہ کیا تھے؟ اس بات پر اختلاف ہے بلکہ جہاں تک الفاظ کا تعلق ہے دونوں اس پر بھی متفق ہیں کہ مرزاقادیانی غیر تشریعی نبی تھے۔ لیکن الفاظ کے مفہوم کی نسبت دونوں کے نظرئے ایک دوسرے سے بالکل جدا ہیں۔ لاہوری جماعت کا مذہب یہ ہے کہ غیر تشریعی نبوت حقیقتاً نبوت ہی نہیں ہوتی۔ یہ محض ایک اعزازی نام ہے جس سے مراد اولیاء کرام کا مقام ہے اور جب ہم مرزاقادیانی کو غیر تشریعی نبی کہتے ہیں تو اس سے مراد یہی اعزازی غیر حقیقی نبوت ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ خود مرزاقادیانی نے اپنے نبی ہونے سے متواتر انکار کیا ہے۔ اس کے مقابلے میں قادیانی فرقے کا موقف یہ ہے کہ مرزاقادیانی غیر تشریعی نبی تو خیر تھے۔ لیکن بہرحال نبی تھے۔ ان کی نسبت نبوت کا لقب محض اعزازی اور غیر حقیقی لفظ نہیں ہے۔مرزاقادیانی حقیقی نبی تھے۔ اپنی نبوت سے انکار وہ اس وجہ سے کرتے رہے کہ وہ اس غلط فہمی میں مبتلا تھے کہ نبی کے لئے صاحب شریعت ہونا لازمی ہے اور انہوں نے کوئی نئی شریعت پیش نہیں کی۔
اس مفروضہ غلط فہمی پر مفصل بحث ایک دوسرے باب میں آئے گی۔ یہاں اس کا مختصراً ذکر صرف غیر تشریعی نبوت کی تشریح کے لئے کیاگیا ہے۔
سوال یہ ہے کہ لاہوری اور قادیانی فرقوں میں سے کون درست ہے؟ ہمارے نزدیک اس کا جواب یہ ہے کہ دونوں ہی غلط ہیں۔ دونوں میں سے ہر ایک فریق کی دلیل کی عمارت اس بنیاد پر قائم ہے کہ جس نبوت کا دعویٰ مرزاقادیانی نے کیا وہ غیر تشریعی تھا اور یہ کہ وہ اپنے آپ کو صاحب شریعت نہ سمجھتے تھے۔ اب مرزاقادیانی کا اپنا دعویٰ ملاحظہ کیجئے۔ اپنی کتاب (اربعین) میں مرزاقادیانی نے اپنی صداقت کی نسبت ایک دلیل یہ دی ہے کہ ان کے دعویٰ نبوت پر تیئس سال سے زیادہ عرصہ گذر چکا ہے اور خدا نے ان کو ہلاک نہیں کیا۔ حالانکہ خدا کا قانون ہے کہ وہ جھوٹے نبی کو اتنی مہلت نہیں دیتا اور اس مدت سے پہلے ہی اس کو ہلاک کر دیتا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ