مشکور کی ہے۔ ملک صاحب نے ۱۹۷۰ء کا الیکشن پاکستان پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر لڑا۔ یہ یاد نہیں کہ کامیاب بھی ہوگئے تھے یا نہیں۔ وکالت کرتے تھے۔ پہلے عرض کیا جاچکا ہے کہ قادیانیت ترک کرنے کے بعد انہوں نے پرویز صاحب کے نظریات اپنا لئے تھے۔ اس لئے قارئین ملاحظہ کریںگے کہ وہ جگہ جگہ ردقادیانیت کے ساتھ ساتھ پرویزی خیالات کی ترجمانی میں کسر نہیں چھوڑتے۔ ان خامیوں کے باوجود قادیانیت زدہ افراد کو قادیانیت سمجھانے کے لئے یہ کتاب بہت مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ بس یہی غرض ہے اس کتاب کو اس جلد میں شامل کرنے کی۔
۳… ختم نبوت اور تحریک احمدیت: اس کے مصنف جناب غلام احمد پرویز ہیں۔ پرویز صاحب جولائی ۱۹۰۳ء میں بٹالہ ضلع گورداسپور میں پیدا ہوئے۔ فروری ۱۹۸۵ء کو لاہور میں فوت ہوئے۔ یہ وہی پرویز صاحب ہیں جو خود کو اہل قرآن کہتے ہیں اور علماء کرام ان کو منکر حدیث قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے یہ کتاب اضافوں کے ساتھ ۱۹۷۴ء کے اواخر میں شائع کی۔ پرویز صاحب نے قادیانیت کا تجزیہ اپنے طور پر خوب سے خوب تر کیا ہے۔ قادیانیت وپرویزیت اس کتاب میں ایک دوسرے کے مدمقابل ہے۔ ایک غلام احمد نے دوسرے غلام احمد کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ اسے چت گرا کر اس کے سینے پر سوار ہوکر سینے پر مونگ دلنے کا جو انداز اختیار کیا ہے۔ اسی نے اس کتاب کو احتساب قادیانیت کی اس جلد میں شائع کرنے پر آمادہ کیا ہے۔ قارئین اس جلد میں تینوں حضرات کی تینوں کتابیں مرزاغلام احمد قادیانی کو جدید طرز پر سمجھنے کے لئے بہت مددگار ہوںگی۔
یہ جلد منکرین حدیث کی ردقادیانیت پر مشتمل تصنیفات کا مجموعہ ہے۔ قارئین! اﷲتعالیٰ نے مہلت دی ہے تو (۱)رافضی۔ (۲)خارجی۔ (۳)مسیحی حضرات۔ (۴)اور خود قادیانی گروہ کے وہ حضرات جنہوں نے قادیانی کرتوتوں پر قلم اٹھایا۔ ان سب کو علیحدہ علیحدہ (گویا رافضی، خارجی، عیسائی، قادیانی باغی گروہ) کی ردقادیانیت پر مشتمل کتب کو ایک ایک جلد میں جمع کرنے کا ارادہ ہے۔ اگر اس میں خیر ہے تو اﷲتعالیٰ یہ کام کرادیں اور اگر اس میں کوئی شرکا پہلو ہے تو اﷲتعالیٰ توفیق ہی نہ دیں۔ آمین!
اسی پر اکتفاء کرتا ہوں۔ احتساب کی یہ جلد، منکرین حدیث، منکرین ختم نبوت کو کیا سمجھتے ہیں؟ کے سوال کا جواب ہے۔ والسلام!
محتاج دعائ: فقیر اﷲ وسایا!
۷؍ربیع الاوّل ۱۴۳۱ھ بمطابق ۲۰؍مارچ ۲۰۱۰ء