سے نکال کر اور یہ دعا کر کے جو شخص حق پر ہے اس کو اس مقابلے میں فوری عزت حاصل ہو اور جو ناحق پر ہے اس کو فوری خذلان نصیب ہو اور پھر آمین کہہ کر دونوں فریق یعنی میں اور پیر مہر علی شاہ زبان عربی فصیح اور بلیغ میں چالیس آیات کی تفسیر لکھیں جو بیس ورق سے کم نہ ہو اور جو شخص ہم دونوں میں سے فصاحت زبان عربی اور معارف قرآن کے رو سے غالب رہے وہی حق پر سمجھا جائے اور اگر پیر صاحب موصوف اس مقابلہ سے کنارہ کش ہوں تو دوسرے مولوی صاحبان مقابلہ کریں۔ بشرطیکہ چالیس سے کم نہ ہوں۔
لیکن مرزاقادیانی کی یہ دعوت مقابلہ منظور نہ کی گئی۔ جس کا انہیں بہت افسوس ہے۔ فرماتے ہیں: ’’لیکن افسوس بلکہ ہزارافسوس کہ پیر مہر علی شاہ نے میری اس دعوت کو جس سے مسنون طور پر حق کھلتا تھا اور خداتعالیٰ کے ہاتھ سے فیصلہ ہو جانا تھا۔ ٹال دیا ہے۔‘‘
(تحفہ گولڑویہ ص۲، خزائن ج۱۷ ص۸۸)
اگر یہ مقابلہ ہو جاتا تو اپنی دلچسپی کے لحاظ سے ایک بے نظیر معاملہ ہوتا۔ پیر صاحب کی قرآن دانی کی نسبت کوئی رائے قائم کرنے کے ذرائع ہمارے پاس نہیں ہیں۔ لیکن اگر مقابلہ اس بات میں تھا کہ کون قرآن کے ایسے معارف بیان کر سکتا ہے جو کسی دوسرے کے ذہن میں نہیں آسکتے تو فتح غالباً مرزاقادیانی کو ہی ہوتی۔ کیونکہ باقاعدہ مقابلہ کے بغیر جو معارف انہوں نے بیان کئے ہیں وہ بیان کے بعد بھی کسی کی سمجھ میں نہیں آسکتے۔
اس مقابلہ کی دعوت میں مرزاقادیانی نے یہ وضاحت نہیں کی کہ اس امر کا فیصلہ کون کرے گا کہ فریقین کی ’’فصیح وبلیغ عربی تفسیروں‘‘ میں سے کس کی تفسیر بہتر ہے۔ عوام تو عربی ہی نہیں جانتے۔ تفسیر کو کیا پرکھیںگے اور علماء ایک نہ ایک دھڑے کے ساتھ شامل ہیں۔ فیصلہ ان کے ہاتھ میں کس طرح چھوڑا جاسکتا ہے۔ پھر یہ بھی سوال ہے کہ جو لوگ ’’الہام کے ذریعہ پاک‘‘ نہیں کئے گئے وہ قرآنی معارف کو (خواہ وہ معارف مرزاقادیانی کی زبان سے ہی بیان ہوئے ہوں) کیونکر سمجھ سکیںگے؟ اور بغیر سمجھے یہ لوگ فیصلہ کس طرح دیںگے؟
آخری سوال یہ ہے کہ جب مرزاقادیانی کو علم ہے کہ ان کے سوا کوئی قرآن کے اصلی معانی سے باخبر نہیں ہے تو دوسرے علماء کو اس مقابلہ کی دعوت دینے اور اس میں وقت ضائع کرنے سے کیا فائدہ؟ وہ کیوں اپنی تفسیر ہی بیان نہیں کردیتے؟ کیا علماء کے مقابلہ سے گریز کرنے کی وجہ سے مرزاقادیانی اپنے فرض سے سبک دوش ہوگئے۔ کیا وہ علماء پر دینی برتری ثابت کرنے کے لئے مامور کئے گئے تھے؟ ان کا کام قرآن کو بیان کرنا تھا؟ یا محض قرآن کے بیان کی قابلیت ثابت