استعمال ہوتا ہے۔ ایسے مرکبات کی ہیئت میں کسی قسم کی تبدیلی ناروا ہے۔ مثلاً: ہم لاطائل کو بغیر طائل یا سوائے طائل میں نہیں بدل سکتے۔ اس طرح قالوا بلیٰ کی جگہ ’’قالوا نعم الست بربکم‘‘ کی جگہ ’’الست بخالقکم‘‘ نہیں کہہ سکتے۔ یہ مرکبات اپنی عربی ہیئت کے ساتھ اردو میں استعمال ہورہے ہیں۔ لیکن مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔ ’’کا مفصل حال معلوم کرنا طول بلاطائل ہے۔‘‘ (ازالہ ص۶۷۲، خزائن ج۳ ص۴۶۳)
۱۱… ’’ریاضی اور طبعی اور فلسفہ کی تحقیقاتوں میں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۷۹، خزائن ج۳ ص۴۶۶)
تحقیق کی جمع تحقیقات ہے۔ جمع الجمع بنانے کی ضرورت؟
۱۲… ’’مسیح نے اپنے حواریوں کو نصیحت کی تھی کہ تم نے آخر کا منتظر رہنا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۸۴، خزائن ج۳ ص۴۶۹)
کیا سمجھے؟
۱۳… ’’جب دجال کے زمانہ میں دن لمبے ہو جائیںگے… تو تم نے نمازوں کا اندازہ کر لیا کرنا۔‘‘ (ازالہ ص۶۸۷، خزائن ج۳ ص۴۷۱)
۱۴… ’’اگرچہ یہ بات قابل تسلیم ہے جو ہر سال میں ہماری قوم کے ہاتھ سے بے شمار روپیہ بنام نہاد خیرات وصدقات کے نکل جاتا ہے۔‘‘ (دیباچہ براہین ص ب، خزائن ج۱ ص۶۱)
جو اور میں کا استعمال غلط ہے اور بنام نہاد مہمل ہے۔
۱۵… ’’دوسرے تو ایسا دل ودماغ ہی نہیں رکھتے جو اس کی فلاسفری تقریر کو سمجھ سکے۔‘‘ (براہین احمدیہ بقیہ حاشیہ نمبر۱۱ ص۱۹۵، خزائن ج۱ ص۲۱۳)
۱۶…
اب سال سترہ بھی صدی سے گذر گئے
تم میں سے ہائے سوچنے والے کدھر گئے
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۴۴، خزائن ج۱۷ ص۸۰)
سترہ تشدید کے بغیر ہے۔
۱۷…
’’چھوڑتے ہودیں کو اور دنیا سے کرتے ہو پیار‘‘
(زلزلہ کی پیش گوئی، حقیقت الوحی، خزائن ج۲۲ ص۷۳۷)