دوم… ’’قال کانت بنو اسرائیل تسوسہم الانبیاء کلما ہلک نبی خلفہ نبی وانہ لا نبی بعدی سیکون خلفاء یکثرون (بخاری ج۱ ص۴۹۱، باب ذکر عن بنی اسرائیل، مسلم ج۲ ص۱۲۶، باب وجوب الوفا ببیعۃ الخلیفۃ الاوّل، احمد، ابن ماجہ)‘‘ {بنی اسرائیل کے سردار انبیاء ہواکرتے تھے۔ ایک نبی کے بعد دوسرا آجاتا تھا۔ لیکن اے مسلمانو! تم میں میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ صحابہؓ نے پوچھا تو پھر ہمارے حاکم کون ہوںگے؟ فرمایا خلفائ۔}
سوم… ’’ارسلت الیٰ الخلق کافۃ وختم بی النبیون (مسلم ج۱ ص۱۹۹، کتاب المساجد وموضع الصلوٰۃ، ترمذی)‘‘ {میں تمام نسل انسانی کی طرف مبعوث ہوا ہوں اور مجھ پر انبیاء کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے۔}
اس حدیث کا پہلا ٹکڑہ: ’’انی رسول اﷲ الیکم جمیعا‘‘ (القرآن) میں تمام انسانوں کی طرف مبعوث ہوا ہوں۔ اور دوسرا خاتم النبیین کی تفسیر ہے۔
چہارم… ’’سیکون فی امتی ثلاثون کذابون کلہم یزعم انہ نبی واناخاتم النبیین لانبی بعدی (مسلم ج۱ ص۳۹۷، کتاب الفتن واشراط الساعۃ، دارمی، ترمذی، ج۲ ص۴۵، واللفظ لہ باب ماجاء لا تقوم الساعۃ حتیٰ یخرج کذابون، ابن ماجہ ج۲ ص۴۵، باب ماجاء لاتقوم الساعۃ حتیٰ یخرج کذابون)‘‘ {میری امت میں تیس ایسے جھوٹے آئیںگے جو نبوت کا دعویٰ کریںگے۔ یادرکھو کہ میں خاتم الانبیاء ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔}
پنجم… ’’انا آخرالانبیاء وانتم آخر الامم (ابوداؤد، ابن ماجہ ص۲۹۷، باب فتنۃ الدجال وخروج عیسیٰ بن مریم)‘‘ {میں آخری نبی اور تم آخری امت ہو۔}
ملاحظہ فرمایا آپ نے کہ حضورﷺ نے خاتم النبیین کی کتنی واضح تفسیر فرمائی ہے۔ یعنی آخری نبی۔
ششم… ’’قال آدم من محمد قال آخر ولدک من الانبیاء (کنزالعمال ج۱۱ ص۴۵۵، حدیث نمبر۳۲۱۳۹)‘‘ {آدم علیہ السلام نے اﷲ سے پوچھا کہ محمدؐ کون ہے؟ فرمایا سلسلۂ انبیاء میں تیرا آخری بیٹا۔}