’’اﷲتعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’واولات الاحمال… یعنی حمل والی عورتوں کی طلاق کی عدت یہ ہے کہ وہ وضع (حمل) تک بعد طلاق کے دوسرا نکاح کرنے سے دست کش رہیں۔ اس میں یہی حکمت ہے۔ اگر حمل میں ہی نکاح ہو جائے تو ممکن ہے کہ دوسرے کا بھی نطفہ ٹھہر جائے۔ اس صورت میں نسب ضائع ہوگی اور یہ پتہ نہیں لگے گا کہ وہ دونوں لڑکے کس کس باپ کے ہیں۔‘‘
(آریہ دھرم ص۲۱، خزائن ج۱۰ ص۲۱)
اگر بالفرض حمل کی حالت میں بھی ’’نطفہ ٹھہر جائے‘‘ اور پہلے حمل پر چار ماہ گذر چکے ہوں دو ماہ کے بعد تیسرا حمل ٹھہر جائے پھر ایک ماہ کے بعد چوتھا اور ہر بچہ نو ماہ کے بعد پیدا ہو تو غریب بیوی سارا سال بچے جنتی رہے۔
۹… ایک اور دلچسپ بات سنئے۔ ’’اور موتی کا کیڑا بھی ایک عجیب قسم کا ہوتا ہے اور بہت نرم ہوتا ہے اور لوگ اس کو کھاتے ہیں۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۳۲۷، خزائن ج۲۳ ص۳۴۲)
ہے کوئی گوہرشناس جو اس نکتہ کی تائید کرے؟
۱۰… ہم نے تو سن رکھا ہے کہ تیتر، بیٹیر اور بھٹ تیتر کا گوشت بڑا لذیذ اور صحت افزا ہوتا ہے۔ لیکن آپ فرماتے ہیں۔ ’’بٹیر کے گوشت میں طاعون پیدا کرنے کی خاصیت ہے۔‘‘
(سیرۃ المہدی حصہ دوم ص۱۳۲)
کیا کوئی ماہر طب اس پہ روشنی ڈالیںگے؟
۱۱… آپ کا چوتھا فرزند مبارک احمد ۴؍صفر ۱۳۱۷ھ کو بروز چار شنبہ پیدا ہوا تھا۔ اس کی پیدائش پہ فرماتے ہیں۔ ’’اور جیسا کہ وہ چوتھا لڑکا تھا۔ اس حساب سے اس نے اسلامی مہینوں میں سے چوتھا یعنی صفر اور ہفتہ کے دنوں میں چوتھا دن یعنی چار شنبہ اور دن کے گھنٹوں میں سے بعد از دوپہر چوتھا گھنٹہ لیا۔‘‘ (تریاق القلوب ص۴۱، خزائن ج۱۵ ص۲۱۷،۲۱۸)
اسلامی سال محرم سے شروع ہوتا ہے۔ جس کا دوسرا مہینہ ہے صفر۔ لیکن آپ اسے چوتھا قرار دیتے ہیں۔ پھر اسلامی ہفتہ شنبہ سے شروع ہوکر جمعہ پہ ختم ہوتا ہے۔ شنبہ۱، یک شنبہ۲، دو شنبہ۳، سہ شنبہ۴، چہار شنبہ۵، پنج شنبہ۶، جمعہ۷ اور چہار شنبہ پانچواں دن ہے۔ لیکن آپ اسے چوتھا کہتے ہیں۔
’’میں زمین کی باتیں نہیں کہتا… بلکہ وہی کہتا ہوں جو خدا نے میرے منہ میں ڈالا ہے۔‘‘ (پیغام صلح ص۴۷، خزائن ج۲۳ ص۴۸۵)