’’وعلمنی من لدنہ واکرم‘‘ اﷲ نے مجھے اپنی طرف سے علم سکھایا اور عزت دی۔ (خطبہ الہامیہ ص۱۶۳، خزائن ج۱۶ ص۲۴۹)
’’وہب لی علوماً مقدسۃ نقیۃ ومعارف صافیۃ جلیۃ وعلمنی مالم یعلم غیری من المعاصرین‘‘ اﷲ نے مجھے پاک ومقدس علوم نیز صاف وروشن معارف عطاء کئے اور وہ کچھ سکھایا جو میرے سوا کسی اور انسان کو اس زمانے میں معلوم نہ تھا۔
(انجام آتھم ص۷۵، خزائن ج۱۱ ص۷۵)
آئیے ذرا ان صاف وروشن معارف کا جائزہ لیں۔
۱… سیرت مقدسہ کا ہر طالب علم اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ حضورﷺ کے والد محترم آپ کی ولادت سے چند ماہ پہلے ایک تجارتی سفر میں فوت ہوگئے تھے اور آپ کی والدۂ ماجدہ کا انتقال پورے چھ برس بعد ہوا تھا۔ لیکن مرزاقادیانی اپنی آخری تحریر میں فرماتے ہیں۔ ’’تاریخ کو دیکھو کہ آنحضرتﷺ وہی ایک یتیم لڑکا تھا۔ جس کا باپ پیدائش سے چند دن بعد ہی فوت ہوگیا اور ماں صرف چند ماہ کا بچہ چھوڑ کر مرگئی تھی۔‘‘ (پیغام صلح ص۳۸، خزائن ج۲۳ ص۴۶۵)
مت بھولئے کہ یہ مرزاقادیانی کی آخری تحریر تھی۔ جو انہتر برس کے علمی مطالعہ کا نچوڑ تھی۔ پھر تحریر بھی اس ہستی کے متعلق جن کا ذکر ہرزبان پر اور چرچا ہرگھر میں ہے اور واقعہ بھی ایسا جسے ہمارے لاکھوں واعظین تیرہ سو برس سے گلی گلی سنارہے ہیں اور جس سے ہمارے چھوٹے چھوٹے بچے بھی آگاہ ہیں۔ حیرت ہے کہ مرزاقادیانی تاریخ نبوی کے اس مشہور ترین واقعہ سے بھی بے خبر نکلے۔
۲… خوارزم شاہی خاندان جس کا پایۂ تخت خیوہ یا خوارزم (روسی ترکستان) تھا۔ ۴۷۰ھ (۱۰۷۷ئ) میں برسر اقتدار آیا اور ۶۲۸ھ (۱۲۳۱ئ) تک زندہ رہا۔ یہ کل آٹھ بادشاہ تھے۔ پہلا انوشتگین اور آخری جلال الدین منکبرنی۔
(طبقات سلاطین اسلام ازلین پول، مترجمہ عباس اقبال ایرانی ص۱۶۱) اسلام کا مشہور حکیم بوعلی بن سینا ۳۷۰ھ (۹۸۰ئ) میں پیدا ہوا اور ۴۲۸ھ (۱۰۳۷ئ) میں خوارزم شاہیوں کے ظہور سے بیالیس برس (قمری) پہلے فوت ہوگیا تھا۔
(تاریخ الحکماء القفطی باب الکنیٰ)
لیکن مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔ ’’اور پھر دیکھا کہ خوارزم بادشاہ جو بو علی سینا کے وقت میں تھا۔‘‘ (مجموعہ الہامات ومکاشفات از منظور الٰہی ص۴۲۹)