کر دیں اور قریب تھا کہ دستخط کردیتے۔ لیکن یہ خیال آیا کہ ایک مدت سے ہماری عادت ہے۔ جناب الٰہی میں استخارہ کر لینا چاہئے۔ پھر استخارہ کیا۔ اس خدائے قادر وحکیم مطلق نے مجھے فرمایا کہ اس شخص کی دختر کلاں (محمدی بیگم) کے نکاح کے لئے سلسلۂ جنبانی کر اور ان کو کہہ دے کہ یہ نکاح تمہارے لئے موجب برکت اور ایک رحمت کا نشان ہوگا۔ لیکن اگر نکاح سے انحراف کیا تو اس لڑکی کا انجام نہایت ہی برا ہوگا اور جس کسی دوسرے شخص سے بیاہی جائے گی وہ روز نکاح سے اڑھائی سال تک اور ایسا ہی والد اس دختر کا تین سال تک فوت ہو جائے گا اور اس کے گھر پر تفرقہ اور تنگی اور مصیبت پڑے گی اور درمیانی زمانہ میں بھی اس دختر کے لئے کئی کراہت اور غم کے امر پیش آئیںگے۔ پھر ان دنوں میں جو زیادہ تصریح اور تفصیل کے لئے باربار توجہ کی گئی تو معلوم ہوا کہ خداتعالیٰ نے یہ مقرر کر رکھا ہے کہ وہ مکتوب الیہ کی دختر کلاں کو جس کی نسبت درخواست کی گئی تھی۔ ہر ایک روک دور کرنے کے بعد انجام کار اسی عاجز کے نکاح میں لاوے گا۔‘‘
(اشتہار مورخہ ۱۰،جولائی ۱۸۸۸ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۵۷،۱۵۸)
اس پیش گوئی کے اجزاء یہ ہیں۔
اوّل…
نکاح نہ ہوا تو لڑکی کا انجام برا ہوگا اور درمیانی زمانے میں اس پر مصائب نازل ہوںگے۔
دوم…
جس سے بیاہی جائے گی۔ وہ شخص نکاح کے بعد اڑھائی سال تک فوت ہو جائے گا۔
سوم…
احمد بیگ تین سال تک مر جائے گا۔
چہارم…
ان کے گھر میں تنگی وتفرقہ پڑے گا۔
پنجم…
اور انجام کار وہ لڑکی مرزاقادیانی کے نکاح میں آئے گی۔
یہ پیش گوئی الہامی تھی۔ یہ اﷲ کا فرض تھا کہ وہ اس نکاح کا انتظام کرتا اور مسیح موعود خاموش بیٹھے رہتے۔ لیکن خدائی وعدہ کے باوجود مرزاقادیانی نے بھی ہرممکن کوشش فرمائی۔ مثلاً:
۱… ’’احمد بیگ کا لکھا اے عزیز سنئے: آپ کو کیا ہوگیا ہے کہ آپ میری سنجیدہ بات کو لغو سمجھتے ہیں۔ میں یہ عہد استوار کے ساتھ لکھ رہا ہوں کہ اگر آپ نے میری بات کو مان لیا تو میں اپنی زمین اور باغ، میں آپ کو حصہ دوںگا اور آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آپ کی لڑکی کو اپنی زمین اور مملوکات کا ایک تہائی دوںگا اور میں سچ کہتا ہوں کہ اس میں سے جو کچھ مانگیں گے آپ کو دوںگا۔ آپ مجھے مصیبتوں میں اپنا دستگیر اور بار اٹھانے والا پائیںگے۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۷۳، خزائن ج۵ ص۵۷۳)