اس پیش گوئی میں جس خطرے کا ذکر تھا۔ چند ماہ بعد اس کی تفصیل یوں پیش فرمائی۔ ’’بعد اس کے ایک اور چراغ دین (جموں والے چراغ دین نے مرزاقادیانی کا مرید تھا۔ پھر اس نے مرزاقادیانی کی بے حد مخالفت کی تھی اور آخر طاعون کا شکار ہوگیا تھا۔ برق) پیدا ہوا۔ یعنی ڈاکٹر عبدالحکیم خان یہ شخص بھی مجھے دجال ٹھہراتا ہے اور پہلے چراغ دین کی طرح اپنے تئیں مرسلین میں شمار کرتا ہے۔ تکبر اور غرور میں تو پہلے چراغ دین سے بھی بڑھ کر ہے اور گالیاں دینے میں اس سے زیادہ مشّاق ہے… اس کی پیش گوئی نے جیسا کے پہلے چراغ دین کے انجام سے خبردی ہے۔ اسی طرح اس نے علیم خیبر نے اس دوسرے چراغ دین یعنی عبدالحکیم کے انجام دے خبر دی ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۲۳،۱۲۴، خزائن ج۲۲ ص۱۲۶،۱۲۷)
مطلب یہ کہ ڈاکٹر کا انجام بھی چراغ دین کی طرح بھیانک ہوگا۔ یہ الہام پڑھ کر ڈاکٹر نے اپنے پہلے الہام میں یوں ترمیم کی۔ ’’اﷲ نے مرزاقادیانی کی شوخیوں اور نافرمانیوں کی وجہ سے سہ سالہ میعاد میں سے جو ۱۱؍جولائی ۱۹۰۹ء کو پوری ہوتی ہے۔ دس مہینے اور گیارہ دن اور گھٹادئیے اور مجھے یکم؍جولائی ۱۹۰۷ء کو الہاماً فرمایا کہ مرزاآج سے چودہ ماہ تک بسزائے موت ہاویہ میں گرایا جائے گا۔‘‘
اس کے جواب میں مرزاقادیانی نے ۵؍نومبر ۱۹۰۷ء کو ایک اشتہار بعنوان تبصرہ شائع کیا۔ جس میں یہ الہام بھی درج تھا۔ ’’اپنے دشمن سے کہہ دے۔ خدا تجھ سے مواخذہ کرے گا اور تیری عمر کو بڑھاؤں گا۔ یعنی دشمن جو کہتا ہے کہ جولائی ۱۹۰۷ء سے صرف چودہ مہینے تیری عمر کے دن رہ گئے ہیں۔ یا ایسا ہی دوسرے دشمن جو پیش گوئی کرتے ہیں۔ ان سب کو جھوٹا کروںگا۔‘‘
(اشتہار مندرجہ تبلیغ رسالت ج دہم ص۱۳۱، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۹۱)
وفات سے چند روز پیش تر مرزاقادیانی نے لکھا۔ ’’آخری دشمن اب ایک اور پیدا ہوا ہے۔ جس کا نام عبدالحکیم خان ہے۔ وہ ڈاکٹر ہے اور ریاست پٹیالہ کا رہنے والا ہے۔ جس کا دعویٰ ہے کہ میں اس کی زندگی میں ۴؍اگست ۱۹۰۸ء تک ہلاک ہو جاؤںگا اور یہ اس کی سچائی کے لئے ایک نشان ہوگا۔ یہ شخص الہام کا دعویٰ کرتا ہے۔ مجھے دجال کافر اور کذاب قرار دیتا ہے۔ پہلے اس نے بیعت کی اور برابر بیس برس تک میرے مریدوں… میں داخل رہا۔ اس کی پیش گوئی کے مقابل پر مجھے خدا نے خبر دی ہے کہ وہ خود عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور خدا اس کو ہلاک کرے گا اور میں اس کے شر سے محفوظ رہوںگا۔ سو یہ وہ مقدمہ ہے جس کا فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔ بلاشبہ یہ سچ بات ہے کہ جو شخص خدا کی نظر میں صادق ہے خدا اس کی مدد کرے گا۔‘‘ (چشمۂ معرفت ص۳۲۱،۳۲۲، خزائن ج۲۳ ص۳۳۶،۳۳۷)