حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
کہ وہ دن میں سچ بولا کرے تا کہ خواب اچھّے اور سچائی سے معمور دیکھے ،جب آپ ﷺکے صحابہ اچھّے خواب دیکھتے تو آپ ﷺخوش ہوتے اور اس کی تعبیر بھی دیا کرتے (35)جب انسان سو جاتاہے تو نفس پر جواثرات غالب ہوتے ہیں وہ صورتِ مثالی بن کر اس کی قلبی آنکھوں کے سامنے آجاتے ہیں ا س لیے زندگی کا غالبِ حصّہ اچھے تفکّرات میں گذارناچاہیے اگر براخواب آئے تو تعبیر سے پہلے یہ نہ کہنا چاہیے ؎ ایک تو غمِ فراق نے بے جان کردیا خوابوں نے اور حال پریشان کر دیا بلکہ اس کی تعبیر معلوم کر کے اچھے نتائج حاصل کرنے چاہئیں ۔اگر چہ خواب بے حقیقت ،دن کے خیالوں کی ایک تصویر اور نفسانی خواہشات کا سایہ بھی ہوتے ہیں لیکن ان کی حسین اور حقیقت پہ مبنی تعبیریں بھی ہوتی ہیں ،یہ مایوسی نہ ہونی چاہیے کہ ؎ خوابوں کی تعبیر بھی دیکھیں اتنے کب خوش خواب ہوئے ہم ؟ نہیں بلکہ ہر انسان کو اچھے سے اچھّا خواب نظر آسکتاہے تعبیر کے لیے ماہر مُعبّر ،سَچّا عاشقِ رسُول ﷺاور کتاب و سُنّت کا ماہر تلاش کیجیے!ہر کس و ناکس کے سامنے بیان کی اجازت نہیں ہے ۔ہوتا یہ آیاہے کہ تعبیر کے مطابق خیالات اور اُمّیدوں کا ایک سلسلہ چل نکلتاہے، اور اللہ کا ایک قانون حرکت میں آجاتاہے ۔اللہ فرماتے ہیں کہ میں :اپنے بندے کے گمان کے مطابق میں (بہت سے فیصلے کرنے والا) ہوجاتاہوں (36)لیجئے !ہر خواب کی اچھّی تعبیر کر لیجیے اور اپنے رب سے اچھی امید لگالیجیے !کسی نے اسی کا نقشہ یہ کھینچا ہے ؎ صبح ہوتی ہے تو کنجِ خوش گمانی میں کہیں پھینک دی جاتی ہے شب بھرکی سیاہی باند ھ کر رات بھر کی سوچوں اور دیکھے ہوئے خوابوں کی تعبیر میں اچھائی کایہ بہت خوبصورت اور حسین راستہ ہے اب سوال یہ ہے کہ :اچھے خواب تو اچھے ہیں ان کا نتیجہ وتعبیر بھی اچھّی ہوسکتی ہے،خواب برے ہوں تو ان کی اچھّی تعبیر کیوں کر ممکن ہے ؟عرض ہے کہ تعبیر کاایک اصول یہ ہے کبھی دیکھے ہوئے حالات کے خلاف ہوجاتاہے (37)بس اسی کو سامنے رکھ کر بُرے خواب کے اُلٹ یعنی اچھّا نتیجہ سوچ لیجیے !،اور اللہ سے اَچھّی اُمید رکھیے ، کوئی متعلّقہ مسئلہ (جس بارے میں خواب نظر آیاہے ) میں کوئی گناہ کی سوچ کا ر فرماہے تو اس سے توبہ کر لیجیے،کچھ صدقہ ضرور کیجیے!انشاء اللہ نتائج اچھّے نکلیں گے ۔تجربہ ہے ۔بقولِ میر ؎ لطف مجھ میں بھی ہیں ہزاروں میر دیدنی ہوجو سوچ کر دیکھو